جوبائیڈن نےصدارتی انتخاب نہ لڑنےکااشارہ دیدیا

0
78

امریکی صدرجوبائیڈن نےصدارتی انتخاب نہ لڑنےکامشروط اشارہ دےدیا۔
امریکامیں ہرچارسال بعدصدارتی انتخابات ہوتےہیں،اس سال کولیپ کاسال کہاجاتاہے،امریکا میں 150 سال سے 2 ہی پارٹیوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا ہے۔ ان میں سے ایک ریپبلکن پارٹی ہے جسے گرینڈ اولڈ پارٹی یا جی او پی بھی کہا جاتا ہے۔ اس پارٹی کا حلقہ اثر زیادہ تر امیر لوگ ہیں۔ جبکہ دوسری بڑی سیاسی جماعت ڈیموکریٹس ہے ۔ اس کے علاوہ بھی چند چھوٹی پارٹیاں ہیں جن میں گرین پارٹی بھی شامل ہے لیکن انہیں کبھی بھی عوامی سطح پر مقبولیت حاصل نہیں ہوسکی۔
ۭامریکی میڈیارپوٹس کےمطابق صدرجوبائیڈن پران کی جماعت کی طرف سےصدارتی امیدواردستبردارہونےکےلئےدباؤمزیدبڑھ گیاہے۔ان کی جماعت کےساتھی ہی ان کے خلاف ہوتےجارہےہیں،میری لینڈ کے رکن کانگریس جیمی ریسکین بھی ان رہنماؤں میں شامل ہیں جو زور دے رہے ہیں کہ جوبائیڈن دستبردار ہو جائیں۔
میڈیا کا کہنا ہے کہ 81 سالہ امریکی صدر پر ڈونلڈ ٹرمپ سے پہلے مباحثے کے بعد سے اپنی ہی جماعت کے متعدد رہنماؤں کی جانب سے صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونے کا دباؤ ہے، دباؤ بڑھنے کے بعد جوبائیڈن نے آئندہ صدارت کی دوڑ سے دستبردار ہونے پر غور شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کاکہناہےکہ قوی امکان ہےکہ جوبائیڈن آئندہ ہفتےمیں صدارتی امیدوارسےدستبردارہوجائیں، عین ممکن ہے کہ جوبائیڈن کملا ہیرس کو صدارتی امیدوار کی حیثیت سے نامزد کر دیں، گزشتہ روز جوبائیڈن نے صدارتی انتخاب کی دوڑ سے باہر ہونے کا مشروط اشارہ دیا تھا۔
دوسری جانب جوبائیڈن کےقریبی ساتھیوں کاکہناہےکہ انہوں نےابھی تک دستبردارہونےکافیصلہ نہیں کیاتاہم وہ اس حقیقت کوتسلیم کررہےہیں کہ آنےوالےانتخابات جیتناان کےلئےمشکل ہیں اور بلآخر انہیں صدارت سے دستبردار ہونا پڑے گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کورونا میں مبتلا ہو گئے اور انہيں ویکسین بھی لگا دی گئی ہے، وہ آئسولیشن میں صدارتی فرائض سرانجام دے رہے ہيں۔

Leave a reply