جوڈیشل کمیشن ججوں کی تمام متوقع ا ورخالی آسامیوں کا ریکارڈ رکھے گا،رولز
جوڈیشل کمیشن نےرولز2010کومنسوخ کرکےرولز2024کی منظوری کے بعد پبلک کردیا۔
رولز میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن رولز 2010 کو منسوخ کیا جاتا ہے، منسوخ شدہ رولز 2010 کے تحت زیر التواء کوئی بھی معاملہ ان قواعد کے تحت زیر التواء تصور کیا جائے گا، زیر التو کوئی بھی معاملہ جہاں تک ممکن ہو ان قواعد کے مطابق نمٹایا جائے گا۔
جوڈیشل کمیشن رولز 2024 کے مطابق جوڈیشل کمیشن کاایک سیکرٹیریٹ ہوگا،سیکرٹیریٹ سپریم کورٹ بلڈنگ اسلام آبادمیں یاچیئرپرسن کےطےکردہ مقام پرقائم ہوگا،جوڈیشل کمیشن سیکریٹریٹ کےریکارڈزکومحفوظ کیاجائےگا،دیگرامورچیئرپرسن کےعام یاخاص احکامات میں بیان کردہ اندازمیں چلائےجائیں گے۔
رولزمیں کہاگیاکہ جج تقرری کیلئےمیرٹ کاتعین آئین کےتحت جج کےحلف کےمطابق کیاجائےگا،جائزہ لیتےوقت پیشہ ورانہ قابلیت،تجربہ ،قانونی مہارت اورپیشہ ورانہ رویہ دیکھاجائےگا،کسی فردکوجج نامزدکرتےوقت اسکی کارکردگی ،ابلاغی مہارت اوردیانت داری کودیکھاجائےگا،ہائیکورٹس میں ججوں کی تقرری کیلئےوکلااورعدالتی افسران کی مناسب نمائندگی یقینی بنائی جائےگی،طےشدہ قابلیت اورمعیارکیساتھ ساتھ سنیارٹی کوبھی مدنظررکھاجاسکتاہے۔
رولز میں مزیدلکھاگیاکہ نامزدگی کیلئےمتعلقہ چیف جسٹس کےعلاوہ کوئی رکن رجسٹرارسےمعلومات اورمنسلک کیاجانےوالاموادحاصل کریگا،متعلقہ ہائیکورٹ سےعدالتی افسرکےسروس ریکارڈکی رپورٹ طلب کرسکتاہے،متعلقہ چف جسٹس کےعلاوہ کوئی رکن عدالتی افسرسےرابطہ نہیں کرےگاتاکہ اسکی نامزدگی کا آغاز کیا جاسکے،ججزتقرری کیلئےاراکین مقررہ معیارکےمطابق،جنس،علاقہ اورمذہب کےلحاظ سےمناسب تنوع کویقینی بنائینگے،ایڈیشنل جج کنفرم کرنےکے لئے فیصلوں کی تعداد،معیار،اخلاقیات اورغیرجانبداررویےکاجائزہ لیاجائےگا۔
رولز کےمطابق جوڈیشل کمیشن ایسےمعاملےکوبھی دیکھ سکتاہےجوابتدائی تقرری کےوقت سامنےنہیں آئے،جوڈیشل کمیشن ججوں کی تمام متوقع ا ورخالی آسامیوں کاریکارڈرکھےگااورکمیشن کوان سےآگاہ رکھےگا،متوقع خالی آسامیوں سے مراد وہ آسامیاں ہیں جن کے3ماہ کےاندرخالی ہونےکی توقع ہو،سپریم کورٹ میں تقرری کیلئے چیئرپرسن آسامیوں کی تعدادکاتعین کرےگا،نامزدگیاں طلب کی جائیں گی،ہائیکورٹس یاوفاقی شرعی عدالت میں تقرری کیلئےچیئرپرسن متعلقہ چیف جسٹس سےمشاورت کرےگا،نامزدگیاں طلب کیےجانےپرکمیشن کاکوئی بھی رکن تقرری کیلئےکمیشن میں نامزدگیاں دےسکتاہے۔
رولزمیں کہاگیاکہ سپریم کورٹ تقرری کیلئےنامزدگی متعلقہ ہائیکورٹ کی منصفانہ نمائندگی کومدنظررکھتےہوئےکی جائےگی،سپریم کورٹ میں جج تقرری کیلئے نامزدگیاں متعلقہ ہائیکورٹ کے5سینئرججوں میں سےکی جائیں گی،ہائیکورٹ کےچیف جسٹس کی تقرری کیلئےنامزدگیاں 3سب سےسینئرججوں میں سےکی جائیں گی،کوئی رکن دوسرےیاتیسرےسب سےسینئرجج کونامزد کرتا ہے تو اسے خط میں وجوہات بیان کرنی ہوں گی،کمیشن سب سےسینئرجج کوچیف جسٹس مقرر نہیں کرتاتوکمیشن کواس بات کی وجوہات بتانی ہوں گی،نامزدگیاں اُس تاریخ کے 15دن میں سیکرٹیریٹ کوجمع کرائی جائیں گی جس دن نامزدگیاں طلب کی گئی ہوں۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
بشریٰ بی بی کامبینہ ویڈیوبیان،مقدمات درج
نومبر 23, 2024 -
موسم گرماکی تعطیلات ختم:تعلیمی سرگرمیاں شروع
اگست 15, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔