
دریائےسوات میں سیاحوں کےڈوبنے کا سانحہ ،عدالت نےمتعلقہ کمشنرز اور پولیس آفیسرزکوطلب کرلیا۔
پشاورہائیکورٹ کےچیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اورجسٹس فہیم ولی نے دریائے سوات میں ڈوب کر سیاحوں کےجاں بحق ہونےسےمتعلق کیس کی سماعت کی۔ ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ ایس ایم عتیق شاہ نےکہاکہ غفلت کےباعث 17 افرادکی جانیں چلی گئیں، سیاحوں کوبروقت کیوں ریسکیونہیں کیاگیا،سیاحوں کی حفاظت کےلئےاقدامات کیوں نہیں کئےگئے،سیاحوں کوڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں فراہم نہیں کی گئیں۔
ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نےکہاکہ سوات میں تجاوزات کےخلاف آپریشن شروع کیاہے،ایئرایمبولینس بھی موجودہے،وقت کم ہونےکی وجہ سےاستعمال نہیں کی جاسکی۔
پشاورہائیکورٹ نےکمشنرملاکنڈ،ہزارہ،کوہاٹ اورڈی آئی خان کوکل طلب کرلیا، عدالت نےمتعلقہ اضلاع کےریجنل پولیس آفیسرزکوبھی کل طلب کرلیا۔
وکیل نےکہاکہ ہوٹل مالکان نےدریاکنارےتجاوزات قائم کی ہیں،جس سے حادثات ہوتےہیں۔
چیف جسٹس نےسوال کیاکہ دریاؤں کی دیکھ بال کس کی ذمہ داری ہے؟
ایڈووکیٹ جنرل نےکہاکہ حکومت نےحفاظتی اقدامات کےلئےوارننگ جاری کی ۔
چیف جسٹس ایس ایم عتیق نےکہاکہ کیامتعلقہ حکام نےاس پرعملدرآمدیقینی بنایا۔
ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نےکہاکہ اس بارےمیں کچھ نہیں کہہ سکتا،متعددذمہ داران کومعطل کیاگیاہے۔سپریم کورٹ میں بھی اس طرح کاکیس زیر التوا ہے،کیس میں حکومت کواس حوالےسےاقدامات کرنےکاحکم دیاہے۔
چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نےکہاکہ سوات واقعےسےمتعلق آئندہ سماعت پرہمیں رپورٹ دیں۔
چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اورجسٹس فہیم ولی نےسماعت کل تک ملتوی کردی۔
اسلام آبادہائیکورٹ کی جون کی ججزکارکردگی رپورٹ جاری
جولائی 3, 2025
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔