سنیارٹی لسٹ یکساں ہوتوکوئی جھگڑاہی نہیں ہوگا،جسٹس شکیل احمد

0
21

ججزٹرانسفراورسینارٹی کےکیس میں جسٹس شکیل احمدنےریمارکس دئیےکہ سنیارٹی لسٹ یکساں ہوتوکوئی جھگڑاہی نہیں ہوگا۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔دیگرججزمیں جسٹس شکیل احمد،جسٹس نعیم اختر افغان ،جسٹس صلاح الدین پنوراور جسٹس شاہد بلال شامل تھے۔درخواست گزاروکیل فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل فیصل صدیقی کےدلائل:
وکیل فصیل صدیقی نےکہاکہ اسلام آبادہائیکورٹ قیام کاقانون آرٹیکل 175کے تحت بناہے،قانون میں صوبوں سےججزکی تقرری کاذکرہے،قانون تبادلےکی اجازت نہیں دیتا۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےکہاہےکہ آپ کاکہناہےاسلام آبادہائیکورٹ میں ججزتبادلےپرنہیں آسکتا۔
وکیل فیصل صدیقی نےدلائل دیتےہوئےکہاکہ تبادلہ ہوبھی جائےتومستقل نہیں ہوگا،تبادلےپرواپس جانے پر جج نےدوبارہ حلف نہیں اٹھایاہوگا،اگردوبارہ حلف اٹھایابھی جائےتوپہلےحلف کاتسلسل ہوگا۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےکہاکہ اگرانڈیاکی طرح یہاں بھی ہائیکورٹس ججزکی ایک سنیارٹی لسٹ ہوتو کیا ہوگا۔
جسٹس شکیل احمدنےکہاکہ سنیارٹی لسٹ یکساں ہوتوکوئی جھگڑاہی نہیں ہوگا۔
وکیل فیصل صدیقی نےکہاکہ مشترکہ سنیارٹی لسٹ پرسب ججزنتائج سےآگاہ ہوں گے۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےسوال کیاکہ کیاآرٹیکل 175اےکی وجہ سےتبادلے کا آرٹیکل200ختم ہوگیا؟کیاآرٹیکل 175اےکےبعدججزکاتبادلہ نہیں ہوسکتا؟ انڈیامیں توجج کاتبادلہ رضامندی کےبغیرکیاجاتاہے۔
فیصل صدیقی نےکہاکہ انڈیامیں ججزکی سنیارٹی لسٹ مشترکہ ہے۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےکہاکہ کیاآپ کہناچاہتےہیں آرٹیکل 175اےنےآرٹیکل 200کوہی ختم کردیا۔
وکیل فیصل صدیقی نےکہاکہ ججزکی سنیارٹی لسٹ دہائیوں میں بنتی ہے، ٹرانسفر کرکےججزکی سنیارٹی لسٹ راتوں رات تبدیل نہیں کی جاسکتی،راتوں رات سنیارٹی لسٹ ایگزیکٹوکےذریعےتبدیل کرناغاصبانہ عمل ہے۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےریمارکس دئیےکہ ججزکی ٹرانسفرکیلئے2ہائیکورٹس کےچیف جسٹس اورچیف جسٹس پاکستان نے رائےدی،ایک جج کےٹرانسفرکےعمل میں 4درجات پرعدلیہ کی شمولیت ہوتی ہے، اگرایک درجےپربھی انکارہوتوجج ٹرانسفرنہیں ہوسکتا، اگرٹرانسفرہونےوالاجج انکارکردےتوعمل رک جائےگا۔
ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کےدلائل مکمل ہوگئےجبکہ اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان دلائل جاری رکھیں گے۔
بعدازاں عدالت نےکیس کی مزیدسماعت کل تک ملتوی کردی۔

Leave a reply