پاکستان ٹوڈے: ملکی ایوانِ زیریں (قومی اسمبلی)، صوبائی اسمبلیاں اور ایوان بالا (سینیٹ) صدارتی انتخاب کا الیکٹورل کالج ہے اور ارکان پارلیمنٹ انتخاب میں اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے۔
صدارتی انتخاب میں ووٹ کاسٹ کرنے کا معاملہ تھوڑا سا پیچیدہ ہے، ایوان زیریں اور ایوان بالا کے ہر رکن کا ایک ووٹ ہوگا لیکن صوبائی اسمبلیوں میں بلوچستان کے علاوہ کسی بھی دوسرے صوبے کی اسمبلی کے رکن کا ایک ووٹ شمار نہیں ہوگا۔
آئین کے جدول 2 کی شق 18 کے (ب) کے مطابق ’کسی صوبائی اسمبلی میں ہر ایک امیدوار کے حق میں ڈالے ہوئے ووٹوں کی تعداد کو اس صوبائی اسمبلی میں نشستوں کی مجموعی تعداد سے جس میں فی الوقت سب سے کم نشستیں ہوں ضرب دیا جائے گا اور اس صوبائی اسمبلی میں نشستوں کی مجموعی تعداد سے جس میں ووٹ ڈالے گئے ہوں تقسیم کیا جائے گا‘۔
آئین کے اس جدول کے تحت بلوچستان اسمبلی کا ایوان سب سے کم ارکان پر مشتمل ہے جہاں 65 اراکین ہیں۔ اس طرح بلوچستان کے 65 ارکان کو پنجاب کے 371 کے ایوان پر تقسیم کیا جائے تو پنجاب اسمبلی کے5.7 ارکان کا ایک صدارتی ووٹ تصور ہوگا۔
اسی تناسب سے 168 کے سندھ اسمبلی کے ایوان میں 2.6 ارکان کا ایک ووٹ تصور ہوگا اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے 145 کے ایوان میں 2.2 ارکان کا ایک ووٹ تصور ہوگا۔
صدارتی انتخاب خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہوگا جس میں ہر رکن کو ایک بیلٹ پیپر جاری کیا جائے گا اور جس رکن کو بیلٹ پیپر جاری کیا جائے گا اس کے نام کا اندراج کیا جائے گا جبکہ بیلٹ پیپر پر متعلقہ پریذائیڈنگ آفیسر کے دستخط ہونگے۔
بیلٹ پیپر پر امیدواروں کے نام حروف تہجی کے نام سے درج ہوں گے اور ووٹ دینے والا رکن پسندیدہ امیدوار کے نام کے سامنے نشان لگا کر ووٹ دے گا۔
صدارتی انتخاب میں جس امیدوار کے ووٹ مدمقابل حریف سے زیادہ ہوں گے وہ کامیاب تصور ہوگا۔ انتخاب کے نتیجے میں جو بھی صدر مملکت منتخب ہوگا اس سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس حلف لیں گے۔
بشریٰ بی بی کوعدالت سےبڑاریلیف مل گیا
دسمبر 21, 2024سندھ حکومت کاملازمین کیلئے احسن اقدام
دسمبر 21, 2024
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
الیکشن کمیشن: سنی اتحاد کونسل نے کوئی لسٹ نہیں دی !!
مارچ 6, 2024 -
پاکستان نےآئی ایم ایف کو3ارب سےزائدسوداداکردیا
اگست 1, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔