پاکستان ٹوڈے: صدیوں پرانے اہرام مصر عرصہ دراز سے سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ نئی دریافت نے معما حل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق عرصےسے ماہرین آثار قدیمہ کیلئے یہ ایک معما ہے کہ ہزاروں سال قبل کس طرح قدیم مصر میں اتنے بڑے اہرام تعمیر کیے گئے؟ مگر اب ماہرین کو اس کا ممکنہ جواب مل گیا ہے۔ ماہرین نے صحرا کے نیچے دبی دریائے نیل کی ایسی شاخ دریافت کی ہے، جو ہزاروں سال قبل 30 سے زائد اہرام کے گرد بہتی تھی۔
اس دریافت سے یہ راز کھل گیا ہےکہ کس طرح قدیم مصریوں نے اہرام تعمیر کرنے کیلئے انتہائی وزنی پتھر یہاں تک پہنچائے۔ماہرین کے مطابق40 میل لمبے دریا کی یہ شاخ نامعلوم عرصے قبل گیزہ کے عظیم ہرم اور دیگر اہرام کے گرد بہتی تھی اور ہزاروں سال قبل صحرا اور زرعی زمین کے نیچے چھپ گئی۔ دریا کی موجودگی سے وضاحت ہوتی ہے کہ کیسے 4700 سے 3700 برسوں قبل 31 اہرام اس وادی میں تعمیر ہوئے؟ جو، اب ویران صحرا میں بدل چکے۔
یہ وادی مصر کے قدیم دارالحکومت ممفس کے قریب موجود ہے اور یہاں گیزہ کا عظیم ہرم بھی موجود ہے ،جو دنیا کے قدیم 7 عجائب میں شامل واحد ایسا عجوبہ ہے، جو تاحال موجود ہے۔ ماہرین آثار قدیمہ کافی عرصے سے یہ خیال ظاہر کر رہے تھے کہ قدیم مصر میں دریا کو ہی اہرام کی تعمیر کیلئے استعمال کیا گیا تھا،مگر اب تک کسی کو قدیم زمانے میں بہنے والے دریا کے مقام، ساخت یا حجم کے بارے میں معلوم نہیں تھا۔
تحقیقی ٹیم نے ریڈار سیٹیلائٹ ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے دریا کی اس خفیہ شاخ کو دریافت کیا۔ اس مقام کے سرویے اور نمونوں کی جانچ پڑتال سے دریا کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔محققین کے مطابق کسی زمانے میں یہ دریا بہت طاقتور ہوگا، مگر ممکنہ طور پر 4200 سال قبل قحط سالی کے باعث وہ ریت میں چھپنا شروع ہوگیا۔
محققین کے مطابق بیشتر اہرام بھی دریا کے اردگرد ہی واقع محسوس ہوتے ہیں اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس دریا کو تعمیراتی سامان پہنچانے کیلئے استعمال کیا گیا۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اہرام مصر کو مختلف مقامات پر کیوں تعمیر کیا گیا۔محققین کے مطابق دریا کا راستہ اور بہاؤ وقت کے ساتھ بدلتا رہا اور اسی وجہ سے مصری شہنشاؤں نے مختلف مقامات پر اہرام تعمیر کیے۔
ٹرمپ نےانوکھااعزازاپنےنام کرلیا
نومبر 21, 2024برطانیہ میں شدیدبرفباری اور سردی، ہر طرف سفیدی چھا گئی
نومبر 21, 2024
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔