صرف اپیل کاحق دیناہےیانہیں اس پربات کرنی تھی،جسٹس مسرت ہلالی

0
8

فوجی عدالتوں میں سویلینزکےٹرائل کےکیس میں جسٹس مسرت ہلالی نےریمارکس دئیےصرف اپیل کاحق دیناہےیانہیں اس پربات کرنی تھی۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں7رکنی آئینی بینچ نےفوجی عدالتوں میں سویلینز کاٹرائل کالعدم قرار دینے کےخلاف کیس کی سماعت کی۔دیگرججزمیں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس محمد علی مظہر بینچ میں شامل تھے، اس کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بھی بینچ کا حصہ تھے۔وزارت دفاع کےوکیل خواجہ حارث اورایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان عدالت میں پیش ہوئے۔
وزارت دفاع کےوکیل خواجہ حارث کےدلائل:
وکیل خواجہ حارث نےکہاکہ مجھ سے جو سوالات ہوئے میں نے تحریری معروضات کی شکل میں عدالت کے سامنے رکھے ہیں،اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ فوجی عدالتوں میں منصفانہ ٹرائل ہوتا ہے،فوجی عدالتیں قانون کے تحت وجود میں آئی ہیں، لیاقت حسین کیس میں سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہوسکتا ہے، فوجی عدالتوں کے ٹرائل میں مروجہ طریقہ کار اور فئیر ٹرائل دونوں میسر ہوتے ہیں، فوجی عدالتوں کےآفیسر مکمل انصاف کیلئے باقائدہ حلف لیتے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان استفسارکیاکہ خواجہ صاحب آپ کومزیدکتناوقت درکارہے؟
وزارت دفاع کےوکیل نےکہاکہ جسٹس مسرت ہلالی اورجسٹس جمال کےسوالات کےجواب دینےہیں،مجھےآدھاگھنٹہ یا40منٹ مزیددرکارہونگے۔
جسٹس مسرت ہلالی نےکہاکہ اگرمسئلہ میرےسوالات کاہےتومیں اپناسوال واپس لیتی ہوں۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ میں بھی اپناسوال واپس لیتاہوں،اٹارنی جنرل کی کیاپوزیشن ہےوہ کہاں ہیں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےکہاکہ اٹارنی جنرل کودوسےتین دن کاوقت درکارہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ کیامذاق ہےبلاوجہ کیس کیوں لٹکار ہے ہیں ؟ کیا اس کیس کومکمل کرنےکاارادہ نہیں؟
جسٹس مسرت ہلالی نےکہاکہ اٹارنی جنرل نےخودکہاتھامیں دس منٹ لوں گا۔صرف اپیل کاحق دیناہےیانہیں اس پربات کرنی تھی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان نےکہاکہ اٹارنی جنرل نےعدالتی حکم پرہی پیش ہوناہےورنہ وفاق کی وکالت خواجہ حارث کررہےہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ اٹارنی جنرل نےخوداپناحق خواجہ حارلاث کودےدیاتوہم انہیں کیوں سنیں؟
سپریم کورٹ نےفوجی عدالتوں کےکیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Leave a reply