عدالت نےجے یو آئی کی وزیراعلیٰ کےپی کا انتخاب کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج

پشاورہائیکورٹ نےجے یو آئی کی وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکا انتخاب کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کردی۔
پشاورہائیکورٹ کےجسٹس سیدارشدعلی اورجسٹس وقاراحمدپرمشتمل بینچ نےجے یو آئی کی درخواست پرسماعت کی ۔جےیوآئی کی جانب سےوکیل یاسین رضااورتحریک انصاف کی طرف سےوکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔درخواست جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا لطف الرحمٰن کی جانب سے گزشتہ روز دائر کی گئی تھی جس میں سہیل آفریدی کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نےمؤقف اختیارکیاکہ اب یہ درخواست زائدالمیعادہوچکی ہے،گورنرنےکہاہےآج حلف لیں گے۔
جسٹس سیدارشدعلی نےکہاکہ ہمیں پتہ ہےلیکن درخواست گزاروکیل کوسنتےہیں وہ کیاکہتےہیں۔
درخواست گزاروکیل یاسین رضانےکہاکہ ،آئین کہتا ہےجب استعفیٰ دیں گےتوپھردوسرےوزیراعلیٰ کاانتخاب ہوگا،آئین کہتاہےجب استعفیٰ منظورہوگاتوآفس خالی تصورہوگا،8اکتوبرکووزیراعلیٰ نےاستعفیٰ دیا، 11 اکتوبر کو ہاتھ سےلکھاگیااستعفیٰ گورنرہاؤس بھجوایاگیا۔
جسٹس سیدارشدعلی نےسوال کیاکہ دوخط تھےاوردونوں گورنرہاؤس کوموصول ہوئے۔
وکیل درخواست گزارنےکہاکہ جی دونوں گورنرہاؤس کوموصول ہوئے۔
درخواست گزار کی جانب سے مزید کہا گیا کہ کابینہ ابھی تحلیل نہیں ہوئی، وہ بدستور موجود ہے جس پر جسٹس علی نے استفسار کیا کہ جب وزیرِ اعلیٰ اپنی پوزیشن پر نہیں رہا تو کابینہ کی بات کیسے ہو رہی ہے؟
عدالت نےدرخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔جس کوبعدمیں سنایاگیا۔
بعدازاں پشاور ہائی کورٹ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کر دی۔
یادرہےکہ گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حلف برداری کے لیے دائر درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا تھا۔
عدالت نے گورنر خیبرپختونخوا کو آج نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے حلف لینے کا حکم دیا تھا اور عدالت نے قرار دیا تھا کہ اگر گورنر نے حلف نہیں لیا تو پھر سپیکر کو ہدایت ہے کہ حلف لے۔