عمران خان سےپارٹی ر ہنماؤں کی ملاقات نہ کرانےپرسپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی معافی

0
18

عدالتی حکم کےباوجودبانی پی ٹی آئی عمران خان سےملاقات نہ کرانےپرتوہین عدالت کیس میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ نےغیرمشروط معافی مانگ لی۔
اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس سرداراعجازاسحاق خان نےبانی تحریک انصاف عمران خان کی عدالتی حکم کےباوجود پارٹی قیادت سےملاقات نہ کرانےکےتوہین عدالت کیس کی سماعت کی۔آر پی او راولپنڈی اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس سرداراعجازاسحاق خان نےایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسارکیاکہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نےجواب میں کہاکہ ہم عدالت سے غیرمشروط معافی مانگتے ہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نےکہاکہ کیا یہ اپنے بیانِ حلفی ساتھ لے کر آئے ہیں؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نےکہاکہ جی، آر پی او اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل بیان حلفی لے کر آئے ہیں۔
آر پی او راولپنڈی اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے بیان حلفی عدالت میں پیش کئے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نےکہاکہ پولیس نے دفعہ 144 کی وجہ سے پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کیا، ہم عدالتی حکم کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتے، ہمیں اس عدالت کے آرڈر سے متعلق علم نہیں تھا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نےکہاکہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو دو گھنٹے کیلئے انتظار کیوں کرایا گیا؟ سپرنٹنڈنٹ نے جواب دینا ہے کہ انہیں اندر کیوں نہیں جانے دیا گیا؟
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل غفور انجم نےکہاکہ پی ٹی آئی رہنما جیل کے گیٹ پر آئے ہی نہیں تھے۔
عدالت نےریمارکس دئیےکہ اگر عدالت سمجھتی ہے کہ جانتے بوجھتے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی گئی تو ٹرائل کرنا پڑے گا،بچے بچے کو معلوم تھا کہ اس عدالت نے یہ آرڈر کیا تھا، یہاں تک کہ لوگ مجھے میسجز کر رہے تھے کہ یہ آپ کیا کر رہے ہیں۔ میں نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو پچھلی بار بھی کہا تھا کہ میں اس حد تک نہیں جانا چاہتا، میں سمجھتا ہوں کہ ان کی کیا مجبوری ہے، آر پی او کی کیا مجبوری ہے،یہ میری بھی مجبوری ہے، اب دیکھتے ہیں یہ معاملہ کس طرف جاتا ہے،یہ سینئرافسران ہیں اور ملک کی خدمت کی، یہ کارروائی میرے لیے بھی بہت تکلیف دہ ہے، انکی بھی نوکریوں کا مسئلہ ہے، کان پٹی پر گَن رکھ کر کام کرایا گیا ہے، یا تو یہ مجھے نام بتا دیں کہ انہیں آرڈر کس نے کیا تھا،اگر یہ نام نہیں لیں گے تو پھر کارروائی انکے خلاف ہی ہو گی، میں ان افسران سے معذرت کے ساتھ یہ کارروائی شروع کر رہا ہوں، افسران کو نہ کہنا ہو گا، کوئی سو بندے نہ کہیں گے تو کام ہو گا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالتی حکم کے باوجود پولیس کی جانب سے عمران خان کے ساتھ پارٹی رہنماؤں کی ملاقات میں رکاوٹ بننے پر غیرمشروط معافی مانگ لی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نےریمارکس دئیےکہ ریجنل پولیس افسر راولپنڈی اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل بتا دیں کہ آپکو پی ٹی آئی رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات روکنے کا کس نے کہا تھا تو کارروائی آپکے نہیں بلکہ اُن کے خلاف کروں گا ورنہ مجھے آپکے خلاف کارروائی کرنی پڑے گی۔ یہ نظام عدالتوں اور پارلیمنٹ کے ہاتھوں سے نکل کر کہیں اور جا چکا ہے، یہ نظام کسی ایک یا دو عدالتوں سے ٹھیک نہیں ہو سکتا۔
عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر توہین عدالت کیس میں عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور آر پی او راولپنڈی کی غیر مشروط معافی منظور کر لی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نےتوہین عدالت کی کارروائی شروع نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان ریمارکس دئیےکہ اِن افسران کی بھی نوکریاں ہیں، کن پٹی پر بندوق رکھ کر یہ کرایا گیا ہو گا، کچھ لوگوں نے انکار کرنے کی ہمت کی تھی پھر آج تک انکی خیر خبر ہی نہیں۔

Leave a reply