عمران نے تحریک کا اشارہ کیوں دیا؟ علیمہ خان جیل سے کیا پیغام لیکر آئیں؟

تجزیہ: انوار ہاشمی
0
57

یہ تو ممکن نہیں کہ میں نے جو جرم نہیں کیا، میں اسکی معافی مانگوں۔

اور یہ بھی ممکن نہیں کہ میری معافی کے بغیر طاقتور حلقے مجھے آزاد ہونے دیں۔ ہمارے پاس واحد راستہ ہے، اگر عدلیہ بھی مکمل انصاف دینے میں ناکام ہوجاتی ہے۔ تو جیل میں خاموش مرنے سے بہتر ہے، عوامی انقلاب کے ذریعے انصاف بھی حاصل کیا جاسکے اور پاکستان میں میرٹ اور شفافیت کا نظام بھی لاگو کیا جاسکے۔

بانی پی ٹی آئی کی یہ گفتگو جیل میں چند روز پہلے ملاقات کے دوران ہوئی ہے۔ جو فیملی ذرائع سے معلوم ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق کپتان نے بہنوں سے کہ دیا ہے کہ، کوئی بڑی خوش فہمی میں نہ رہے، اس لئے ایک سو کیسز کے فیصلوں کے انتطار میں ہمیں انقلاب کا راستہ ترک نہیں کرنا چاہئے۔ اس لئے تحریک کے فائنل مرحلے کا ہوم ورک شروع کریں۔ محرم کے بعد ہمیں تحریک شروع کرنا ہوگی۔

دوسری جانب عمران خان کے دوست اعتزاز احسن بھی عمران کو یہ پیغام دینے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ ابھی عمران خان کو جیل میں مزید رہنا ہوگا۔ اعتزاز نے تو یہ بھی کہ دیا ہے کہ ججز سے زیادہ توقعات وابستہ نہ کریں، ججز یا تو آزاد ہوتے ہیں یا پھر حکومت کے ساتھ ۔ انہوں نے کچھ اطلاعات پر عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صدر آصف علی زرداری کے ذریعے مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔

لچک کے بغیر آگے بڑھنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ سب کو چور کہنے سے بات نہیں بنے گی۔ کیونکہ اسٹیبلشمنٹ نے تو اپنی شرائط رکھ کر مذاکرات کے دروازے بند کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے۔

کہ عدلیہ پوری کوشش کررہی ہے کہ جہاں جہاں تحریک انصاف کے خلاف بے بنیاد کیسز بنے ہیں اور غلط سزائیں سنائی گئی ہیں، وہ انصاف دینے کی کوشش کررہی ہے، مگر حکومت ٹیکنیکل گراونڈز کا استعمال کرکے جسطرح باقی کیسز کو طول دے رہی ہے، ان کے کلیئر ہونے تک عمران خان کو ابھی مزید کچھ ماہ جیل میں رہنا ہوگا۔

جبکہ نومئی کے بڑے کیس، القادر ٹرسٹ کیس اور سائفر کیس میں بریت کا کیس جو حکومت سپریم کورٹ میں لیکر جارہی ہے، ان کے حتمی مرحلے تک پہنچنے میں ابھی وقت لگے گا۔ عمران خان کا گذشتہ روز کا بیان کہ وہ کیسز لڑیں گے اور سرخرو ہوں گے، یہی معلوم ہوتا ہے کہ مذاکرات کے بارے اعتزاز احسن کا مشورہ بھی ماننے کو تیار نہیں، وہ اب بھی عدلیہ اور عوامی تحریک پر انحصار کررہے ہیں۔

Leave a reply