فلسطین سے متعلق ہماری وہی پالیسی ہے جو قائد اعظم کی تھی،اسحاق ڈار

0
5

نائب وزیراعظم ووزیرخارجہ اسحاق ڈارنےکہاہےکہ فلسطین سے متعلق ہماری وہی پالیسی ہے جو قائد اعظم کی تھی، صدر ٹرمپ نے جو 20 پوائنٹس جاری کیےوہ ڈرافٹ نہیں جو ہم نے تیار کیا تھا۔
قومی اسمبلی کااجلاس سپیکرایازصادق کی زیرصدارت منعقدہوا،جس میں پیپلزپارٹی کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکےبیان کےخلاف احتجاجاً واک آؤٹ کیاگیا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی ضروری ہے اور غزہ کی تعمیر نو کی جائے ، غزہ میں لوگ بھوک سے فوت ہورہے ہیں،یہ ہمارا ذاتی مسئلہ نہیں ہے یہ اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے، مسئلہ فلسطین پر سیاست کی گنجائش نہیں، فلسطین سے متعلق ہماری وہی پالیسی ہے جو قائد اعظم کی تھی۔اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دوسرے عالمی ادارے غزہ میں امن قائم کرنے کے لیے ناکام ہو چکے ہیں۔
اُن کامزیدکہناتھاکہ امریکی صدرسےفلسطین میں جنگ بندی کےایک نکاتی ایجنڈےپربات ہوئی، بعدمیں 8 مسلم ممالک نےمشترکہ طور پر 20 پوائنٹس دیے اور بیان جاری کیے ،اس کےبعدصدرٹرمپ نے جو 20 پوائنٹس جاری کیے من وعن وہ پوائنٹس نہیں ہیں جو ہم نے دیے تھے، اس میں تبدیلی کی گئی ہے۔ یہ وہ ڈرافٹ نہیں جو ہم نے تیار کیا تھا اور اس حوالے سے دفتر خارجہ کی بریفنگ میں وضاحت دے چکے ہیں اور ہم 8 مسلم ممالک نے جو ڈرافٹ تیار کیا اس پر فوکس رکھیں گے۔
وزیرخارجہ کاکہناتھاکہ صمود فوٹیلا میں ہمارے ایک سینیٹربھی تھے، ہمارا اسرائیل سے رابطہ نہیں، اسرائیل نے 22 کشتیاں تحویل میں لے کر لوگوں کو تحویل میں لیا ہے، ہماری اطلاع کے مطابق سینیٹر مشتاق احمد بھی تحویل میں لیے جانے والوں میں شامل ہیں۔
اسحاق ڈارکاکہناتھاکہ سعودی عرب کےساتھ جو دفاعی معاہدہ ہوا ہے وہ بہت اہم ہے، دہائیوں سے ہمارا سعودیہ سے جو تعلق ہے وہ ڈھکا چھپا نہیں۔اورجب بھی ضرورت پڑی چین ہمارے ساتھ کھڑا ہوا، چین کے ساتھ تعلق تھا، ہے اور رہے گا ۔

Leave a reply