فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک کی پی ٹی وی سنٹر میں پریس کانفرنس

0
19

(پاکستان ٹوڈے) وزیراعظم کی ہدایت پر آج کی پریس کانفرنس کی جا رہی ہے, ہم مستقبل قریب کا خاکہ پیش کرینگے, سعودی عرب سے ہمارا دینی و دنیاوی رشتہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق مجھے سعودی عرب کے ساتھ ملاملات پر فوکل پرسن تعینات کیا گیا ہے تاکہ سرمایہ کاری کے معاملات کسی صورت رک نہ سکیں، ہمارے لئے سب سے اہم یہ ہے کہ پڑھا لکھا نوجوان مایوس نہ ہو، ایسا وقت آئے گا کہ نوجوان جلد نوکریاں دینے والے بن جائیں گے۔

ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانا اور برآمدات و درآمدات میں توازن لانا ہمارا دوسرا بڑا مقصد ہے، ہمارے ہاں پیداوار اور شرح ترقی بڑھانی ہے تاکہ برآمدات میں مسلسل اضافہ ہوا۔ ہمارے معاشرے میں سیاسی تقسیم، نفرت بہت زیادہ ہو چکی، ہم اس معاشرتی تقسیم کو ختم کر کے بہتر معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں اختلاف رائے پر بھی وضع داری ہو۔

ہم چاہتے ہیں کہ حکومت میں سے ریڈ ٹیپ ختم کی جائے اور عوام کے لئے حکومتی شعبوں میں ریڈ کارپٹ بچھائیں گے، ہم سعودی عرب سے آج تک باہمی ترقی بارے مذاکرات نہیں ہو سکے، اب ہمیں سعودی عرب سے مدد نہیں بلکہ ترقی چاہیئے۔

پہلے ان کے وزرا آئے پھر ہمارے وزرا وہاں گئے، واپس آتے ہی ان کا ایک اور وفد پاکستان آ رہا ہے، اس کے فوری بعد ہمارا وفد پھر سعودی عرب جا رہا ہے۔ ہم نے ان کے سامنے کچھ شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے معاملات رکھے ہیں، نجی شعبے سے وزارتی سطح اور پھر سربراہان مملکت تک کی سطح پر الگ الگ اور متعدد ملاقاتیں ہو چکیں۔

ہم نے 2 قسم کی سرمایہ کاری کی نشاندہی کی ہے، حکومت سے حکومت اور نجی شعبوں میں سرمایہ کاری کے معاملات سامنے آئے ہیں، آئل ریفائنری پر نئے معاملات سامنے آئے ہیں، سولر، ڈسٹری بیوشن سمیت پاور شعبے میں سرمایہ کاری پر بھی مذاکرات ہوئے ہیں۔

زرعی شعبے میں سرمایہ کاری پر بھی مذاکرات ہوئے ہیں، کسانوں کے لئے ان کے علاقوں میں سبزی، پھلوں کو محفوظ کرنے کے لئے فیکٹریاں لگانے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، سعودی کمپنیاں ملکی کمپنیوں کے ساتھ مل کر نوجوانوں کے لئے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کروا رہے ہیں۔

دنیا آج ہر چیز کو الیکٹرک پر منتقل کر چکی ہے، دنیا میں کاپر کی سے بڑی کانیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے دستیاب ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ان کانوں میں سرمایہ کاری کروائیں اور وہاں سے ہمارے ملک کو بھی فائدہ ہو، آئل ریفائنری، مائننگ، ڈیمز کے ذریعے پاور جنریشن میں دونوں ملکوں کی حکومتوں اور نجی شعبوں میں مذاکرات جاری ہیں۔

اب سعودی عرب کے سرمایہ کاری کے وزیر پاکستان آ رہے ہیں، ان کے نجی شعبہ کے سرمایہ کار بھی آ رہے ہیں، ہم ان کے لئے ریڈ کارپٹ بچھا رہے ہیں، ہم اپنے نجی شعبے کو آگے لا کر سعودی نجی شعبے سے ملا رہے ہیں، دونوں ممالک میں سیاحت، انفراسٹرکچر، مذہبی سیاحت کو فروغ دینے پر بھی بات چیت جاری ہے۔

فائیو سٹار ہوٹلز بنانے پر بھی بات چیت ہو رہی ہے، تیکسٹائل، کنسٹرکشن، کارپوریٹ فارمنگ سمیت ہر شعبے میں تعاون کو فروغ دینے جا رہے ہیں، ہم ویلیو ایڈیشن کی جانب جا رہے ہیں، پہلے مرحلے میں ہمارا ٹارگٹ 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کروانا ہے، پھر حکومتی و نجی شعبہ مل کر مجموعی طور پر 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہمارا ہدف ہے۔

ملک میں مہنگائی میں یقینی کمی آئی ہے، ہم نے مہنگائی کی بھاری سیاسی قیمت ادا کی ہے، مجوزہ آئل ریفائنری میں 40 سے 50 فیصد پٹرولیم مصنوعات تیار کرنا تھا، اب ہم 30 سے 50 فیصد ہٹروکیمیکل بنا کر برآمد کرینگے، ڈالر اور روپے کا توازن برقرار رکھنا بھی بہت اہم ہے۔

حکومت ایف بی آر سے کرپٹ لوگوں کو نکال رہی ہے، سیاست میں بھی وضع داری آنی چاہیئے، آپ احتجاج کریں لیکن ملک کو برباد نہ کریں، ایس آئی ایف سی میں تمام ادارے شامل ہیں جس کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاری ممکن ہو رہی ہے، وفاق، صوبہ، ضلع اور تحصیل لیول تک کے افسران اس ایس آئی ایف سی میں شامل ہیں۔

2013 میں ہمارے پاس بجلی تھی ہی نہیی، ہمارے سارے بنک مل کر صرف ایک بجلی کا منصوبہ لگا سکتے تھے، اس لئے نجی شعبہ نے اس وقت اپنی شرائط پر بجلی کے منصوبے لگائے، بجلی اور گیس کا سیزنل ٹیرف بنا کر کپیسٹی ٹیرف کو نیچے لایا جا سکتا ہے، 27۔ فیصد لوگ گیس جبکہ 99 فیصد بجلی استعمال کرتے ہیں

ہم توانائی کے بل کم کرنے جا رہے ہیں لیکن بجلی چوری روکنے میں ہمیں عوام کا تعاون درکار ہو گا، ہمارا خیال ہے کہ گیس کی یکساں قیمت ہونی چاہیئے تاکہ سب پر بوجھ یکساں ہو، ہمارے ہاں غیر ضروری وزارتیں کم یا ختم کرنے پر کمیٹی کام کر رہی ہے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی سے منسلک ہیں اور اس پر ہی رہیں گی۔

Leave a reply