قومی اسمبلی کے3حلقوں میں دوبارہ گنتی:سپریم کورٹ کابڑافیصلہ

0
94

پنجاب سےقومی اسمبلی کےتین حلقوں میں دوبارہ گنتی پرسپریم کورٹ نےلاہورہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قراردےکرن لیگ کے3ممبران کوبحال کردیا۔
سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کے تین حلقوں میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف لیگی امیدواروں کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان اورجسٹس عقیل عباسی شامل تھے۔تین رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ن لیگ کے امیدواروں کی اپیلیں منظوری کرلیں۔
سپریم کورٹ نے 2:1 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا۔ جسٹس عقیل عباسی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا ۔
سپریم کورٹ نے ن لیگی ارکان اسمبلی اظہر قیوم نہرا، عبد الرحمان کانجواور ذوالفقار احمد کو بحال کردیا۔سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دےکردوبارہ گنتی میں لیگی امیدواروں کی کامیابی برقراررکھی۔
اکثریتی فیصلہ میں لکھاگیاکہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، الیکشن کمیشن کے چیئرمین اور ممبران احترام کے حقدار ہیں،بدقسمتی سے کچھ ججز اس پہلو کو نظر انداز کرتے ہوئے تضحیک آمیز ریمارکس دیتے ہیں، ہر آئینی ادارہ اور آئینی عہدے دار احترام کا مستحق ہے،ادارے کی ساکھ میں اس وقت اضافہ ہوتا ہے جب وہ احترام کے دائرہ فرائض سر انجام دے۔
اکثریتی فیصلہ میں کہاگیاکہ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ تین حلقوں میں دوبارہ گنتی کی درخواستیں 9 اور دس فروری کو آ گئی تھیں،5 اگست کو الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے ذریعے ریٹرننگ افسر کو ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا اختیار دیا گیا،جب ہائیکورٹ میں کیس گیا اس وقت یہ ترمیم موجود تھی، ہائیکورٹ نے سیکشن 95 کی ذیلی شق 5 کو مدنظر ہی نہیں رکھا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ن لیگ کے تینوں اراکین قومی اسمبلی کامیاب قرار پائے۔
واضح رہےکہ سپریم کورٹ نےاین اے 154 لودھراں، این اے 81 گوجرانوالہ اور این اے 79 گوجرانوالہ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کردیا۔
یادرہےکہ عام انتخابات میں تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے تین آزاد امیدوار این اے 154 سے رانا فراز نون، این اے 81 گوجرانوالہ سے بلال اعجاز اور این اے 79 گوجرانوالہ سے احسان اللہ ورک کامیاب امیدوار قرار پائے تھے۔

Leave a reply