لاہورمیں موسلادھاربارش سےجل تھل ایک ہوگیا،بارش سےنشیبی علاقےزیرآب آگئے،شہرمیں بارش کا44سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
صوبائی دارلحکومت لاہور میں موسلا دھار بارش نے شہر کو پانی پانی کر دیاشہر میں بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئےشہر کی اہم شاہراہیں ، گلی محلے ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے۔
اب تک سب سے زیادہ بارش ائیرپورٹ کے علاقےمیں 360 ملی میٹر ریکارڈ ،پانی والاتالاب324،نشترٹاؤن312،فرخ آباد298،جوہر ٹاون 280 ، اقبال ٹاون 262 ملی میٹر بارش ریکارڈکی گئی۔
چوک ناخدا 267 ،تاجپورہ260ملی میٹر،سمن آباد 250 ،گلشن راوی249،لکشمی چوک248 ،قرطبہ چوک 225 ملی میٹر بارش ریکارڈجبکہ گلبرگ 214 ملی میٹر بارش، اپر مال 218 اورمغلپورہ میں227 ملی میٹربارش ریکارڈکی گئی۔
بارش کےساتھ ہی شہرکےمختلف علاقوں میں بجلی غائب ہوگئی،لیسکوکاترسیلی نظام بیٹھ گیامتعددفیڈرٹرپ گرگئے۔
لاہور میں بارشوں کا44 سالہ ریکارڈ ٹوٹنے پرپنجاب حکومت کا ریکارڈ رفتار سے امدادی آپریشن جاری ہے۔
بارش کےباعث لاہور کے پوش علاقے بھی بارشی پانی میں ڈوب گئے، عسکری الیون کے سیکٹر بی اور سیکٹر سی میں بارشی پانی موجودہے، سیکٹر بی کے رہائشی علاقوں کی پارکنگ ایریا میں دو دو فٹ پانی موجودہے۔ پارکنگ ایریا میں موجود گاڑیاں پانی میں ڈوبی ہیں۔ سڑکوں اور پارکنگ میں پانی کھڑا ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات سامناہے۔
ایم ڈی واسا غفران احمد نے عوام سے درخواست کی ہے کہ بارش کے دوران احتیاطی تدابیر پر عمل کریں بارش کے دوران بجلی کے کھمبے اور تاروں سے دور رہیں کیونکہ ان میں کرنٹ ہو سکتا ہے جو خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ایسی جگہوں پر جانے سے گریز کریں جہاں پانی جمع ہو چکا ہو یا سیلاب کی صورتحال ہو۔
غفران احمدکامزیدکہناتھاکہ غیر ضروری طور پر باہر جانے سے پرہیز کریں اور کوشش کریں کہ بارش کے دوران گھروں میں ہی محفوظ رہیں۔اگر گاڑی چلانا ضروری ہو تو رفتار کم رکھیں اور پانی سے بھرے راستوں سے بچیں تاکہ کسی بھی حادثے سے بچا جا سکے۔اگر گھر سے باہر جانا ضروری ہو تو محفوظ راستوں کا انتخاب کریں اور پانی میں پیدل چلنے سے پرہیز کریں۔ بچوں کو بارش میں کھیلنے سے روکیں اور انہیں گھر کے اندر ہی محفوظ رکھیں۔
ہواؤں کارخ تبدیل:لاہورمیں سموگ کےخطرات پھر منڈلانےلگے
نومبر 21, 2024
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔