
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نےکہاہےکہ میں ایک ہائیکورٹ سے دوسرے ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کو سپورٹ کرتا ہوں۔
یہ بات چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں سے ملاقات میں کہی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کاکہناتھا کہ ہم نےایک وفدکی صورت میں چین کادورہ کیا،5رکنی وفدمیں مجھ سمیت جسٹس امین الدین اورشاہدوحیدبھی شامل تھے، چائنہ میں زیرالتوامقدمات نہیں ہیں، ہمارے زیر التوا مقدمات کی تعدادسن کروہ گھبراگئے،ہم نےچائنہ کےساتھ5سالہ ایم اویوکیاہے۔
چیف جسٹس کامزیدکہناتھاکہ چائنہ اورہمارےعدالتی نظام میں کچھ یکسانیت ہے، جسٹس ڈیلیوری نظام کیلئے ٹیکنالوجی کےاستعمال کاایم اویوہے،ہائیکورٹ کی جانب سےججزکاانتخاب کیاگیا،چیف جسٹس ایران سے بھی ملاقات ہوئی،آئندہ سال ایس سی اوکانفرنس ایران میں ہوگی،پاکستان ،ایران اورچائنہ کےدرمیان ضلعی عدلیہ کےججزکےمعلوماتی وزٹ ہوں گے۔
اُن کاکہناتھاکہ بھارت کےججزسےہونےوالی ملاقاتوں کاآئندہ ملاقات میں بتاؤں گا،عدالتوں کی اب 2سے5 بجےتک کی شفٹ بنائیں گے،ایکسٹراکام کرنےوالےججزکواضافی تنخواہ بھی دیں گے۔فوجداری مقدمات میں3سال پرانےمقدمات ماڈل کورٹس کوبھیجیں گے،ضلعی عدلیہ میں انٹرنیشنل معیاربنائیں گے۔
چیف جسٹس کاکہنامزیدتھا کہ جوڈیشل کونسل کی ذیلی کمیٹی نے ججز کوڈ آف کنڈکٹ کا مجوزہ ڈرافٹ تیار کرلیا ہے، چیف جسٹس پاکستان آئین و قانون کا پابند ہوتا ہے، دورہ چائنا کا مقصد ٹیکنالوجی کا حصول تھا، میں 26ویں ترمیم پر بات نہیں کروں گا جب تک عدالت اس کا فیصلہ نہیں کرے گی، میں ایک ہائیکورٹ سے دوسرے ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کو سپورٹ کرتا ہوں، مگر میری رائے میں ٹرانسفر ہونے والے ججز سینیارٹی میں سب سے نیچے ہوں گے اور یہ میری ذاتی رائے ہے۔
سپریم کورٹ کاآئندہ ہفتےکاججزروسٹرجاری
مئی 17, 2025
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
انٹرنیٹ کی بندش:عدالت نےحکم جاری کردیا
اگست 17, 2024 -
لاہورشہرکےمختلف علاقوں میں بارش
جولائی 6, 2024
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔