
مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں گیارہ رکنی آئینی بینچ ٹوٹ گیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بینچ نےمخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی اپیلوں پر سماعت کی۔سنی اتحاد کونسل کی جانب سے وکیل حامد خان عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کےآغازپرہی جسٹس صلاح الدین پنوار نے خود کو بینچ سے الگ کر لیامخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں گیارہ رکنی بینچ ٹوٹ گیا،بینچ جسٹس صلاح الدین پنوار کی علیحدگی کیوجہ سے ٹوٹا۔
جسٹس صلاح الدین پنوار نےکہاکہ حامد خان صاحب آپ سن رہے ہیں ،آپ کو آواز آرہی ہے یا پتہ نہیں،نہیں آرہی ۔
جواب میں وکیل حامدخان نےکہاکہ جی میں سن رہا ہوں۔
سماعت کے آغاز میں جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد لازم ہے، ضروری ہے کسی فریق کا بینچ پر اعتراض نا ہو۔
جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ حامد خان نے بینچ میں کچھ ججز کی شمولیت پر اعتراض کیا، جن ججز کی 26 ویں ترمیم کےبعد بینچ میں شمولیت پراعتراض ہوا میں بھی ان میں شامل ہوں، میں ان وجوہات کی بنا پر بینچ میں مزید نہیں بیٹھ سکتا، میں اپنا مختصر فیصلہ پڑھنا چاہتا ہوں۔
جسٹس صلاح الدین نے وکیل حامد خان سے کہا کہ آپ کا اعتراض ہمارے اس بینچ میں بیٹھنے سے تھا، ذاتی طور پر تو آپ کا میرا ساتھ 2010 سے رہا ہے، آپ کے دلائل سے میں ذاتی طور پر رنجیدہ ہوا مگریہاں میری ذات کا معاملہ نہیں ہے۔
جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ ججز پر جانبداری کا الزام لگاجس سے تکلیف ہوئی، عوام میں یہ تاثرجانا کہ جج جانبدار ہے، درست نہیں ہے۔
اس موقع پر وکیل حامد خان نے کہا کہ میں آپ کے اقدام کا خیر مقدم کرتا ہوں۔
جس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ یہ خیرمقدم کرنے کا معاملہ نہیں ہے، ہم اسی کیس میں سنی اتحادکونسل کے دوسرے وکیل کو سن رہے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب آپ کے کنڈکٹ کی وجہ سے ہوا ہے، ہم نے آپ کا لحاظ کرتے ہوئے آپ کو موقع دیا، آپ اس کیس میں دلائل دینے کے حقدار نہیں تھے۔
عدالت نےسماعت میں کچھ دیرکاوقفہ کیا۔بعدازاں عدالت نےدوبارہ دس رکنی بینچ کےتحت کیس کی سماعت جاری رکھنےکافیصلہ کیا۔
اسموگ تدارک کاکیس:عدالت نےڈائریکٹرماحولیات کوطلب کرلیا
جولائی 1, 2025یااللہ خیر!ژوب اورملحقہ علاقوں میں زلزلےکےجھٹکے
جون 30, 2025
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔