مخصوص نشستوں کامعاملہ:چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےاختلافی نوٹ لکھ دیا

0
15

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں دوججز کا اقلیتی تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔جس میں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نےاختلافی نوٹ لکھ دیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اورجسٹس جمال خان مندوخیل نے اقلیتی تفصیلی فیصلہ جاری کیا،اقلیتی فیصلےمیں چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےاختلافی نوٹ لکھا۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے 14صفحات پرمشتمل اختلافی نوٹ تحریر کیا۔
اختلافی نوٹ میں چیف جسٹس نےلکھاکہ فیصلے میں آئینی خلاف ورزیوں اورکوتاہیوں کی نشاندہی میرا فرض ہے اور توقع ہے اکثریتی ججزاپنی غلطیوں پرغورکرکے درست کریں گے، پاکستان کا آئین تحریری ہے اورآسان زبان میں ہے لہٰذا امید کرتا ہوں اکثریتی ججزاپنی غلطیوں کی تصیح کریں گے۔
اقلیتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بردارججزیقینی بنائیں گےکہ پاکستان کا نظام آئین کے تحت چلے، بدقسمتی سے اکثریتی مختصرفیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت نہیں ہوسکی اور سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوسکی۔
چیف جسٹس نے اقلیتی فیصلے میں لکھاکہ کمیٹی اجلاس میں جسٹس منیب اور جسٹس منصور نے نظرثانی مقررنہ کرنے کا مؤقف اپنایا، امید کرتا اکثریتی فیصلہ دینے والے اپنی غلطیوں کا تدارک کریں گے، مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست تعطیلات کے بعد مقررکرنے کا کہا گیا۔
چیف جسٹس نے اقلیتی فیصلے میں کہا ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں ہمارا آئین آسان فہم ہے، اکثریتی فیصلہ میں کیس کی بنیادی چیزوں کو نظر انداز کیا گیا، ملک کا نظام عوام کے منتخب نمائندے چلاتے ہیں، ججزکو ذاتی ترجیحات کے بجائے طے شدہ رولزکو مدنظررکھنا چاہیے، ہمیں وہ کرنا چاہیے جو ہمارا آئین کہتا ہے۔
اقلیتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نوٹ کے متن کے مطابق ہم نے 80 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کا جائزہ لیا جنہوں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیارکی، 41 امیدواروں نے واضح طورپرخود کو آزاد امیدوار قراردیا، شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی تاریخ 20 دسمبر2023 سے24 دسمبر 2023 تک تھی، کسی بھی امیدواریا پی ٹی آئی کی قیادت نے دعویٰ نہیں کیا کہ آزاد امیدوارپارٹی امیدوار تھے اور نہ ہی ریکارڈ میں کوئی ایسی چیز نہیں جوظاہرکرے کہ ان41 امیدواروں کو آزاد امیدواربننے پر مجبورکیا گیا۔
خیال رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا اور مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دیا تھا۔
13رکنی فل کورٹ بینچ کافیصلہ5-8کی اکثریت سےسنایاگیا۔

Leave a reply