مخصوص نشستوں کاکیس:عدالت نےفریقین کونوٹسزجاری کردئیے

0
23

سپریم کورٹ نےمخصوص نشستوں کےکیس میں فریقین کونوٹسزجاری کردئیے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 13 رکنی آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کےکیس کی سماعت کی، بینچ کےدیگرججزمیں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی شامل تھے جبکہ جسٹس نعیم اختر افغان ، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ہاشم کاکڑاورجسٹس شاہد بلال بھی بینچ کاحصہ تھے۔ان کے علاوہ جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس باقر نجفی بھی بینچ کا حصہ تھے۔مسلم لیگ (ن) کی جانب سےوکیل حارث عظمت اورتحریک انصاف کی طرف سے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس عقیل عباسی نےاستفسارکیاکہ فیصلےپرعملدرآمدنہ ہونےکےخلاف توہین عدالت بھی لگی ہے۔
سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ جی آج توہین عدالت کی درخواست سماعت کےلئے مقررہے۔
جسٹس عائشہ ملک نےکہاکہ آپ مختصرفیصلےکاحوالہ دےرہےہیں اب توتفصیلی فیصلہ بھی آچکاہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ ہمارےسامنےآراوکاآرڈراورالیکشن کمیشن کافیصلہ موجودتھا۔
مسلم لیگ(ن) کےوکیل حارث عظمت نےکہاکہ پی ٹی آئی وکلاکی فوج تھی ان آرڈرزکوچیلنج نہیں کیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ کیاہم ایک پارٹی کی غلطی کی سزاقوم کودیں ؟ کیاسپریم کورٹ کےنوٹس میں ایک چیزآئی تواسےجانےدیتے؟
جسٹس عائشہ ملک نےکہاکہ سارےنکات تفصیل سےسن کرفیصلہ دیاتھا،نظرثانی کی درخواست میں بہت کم سکوپ ہے۔
جسٹس عقیل عباسی نےکہاکہ آپ نظرثانی میں اپنےکیس پردوبارہ دلائل دے رہےہیں،آپ نظرثانی کی گراونڈزنہیں بتارہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نےکہاکہ کیاجس پارٹی کونشستیں ملیں وہ عدالت کےسامنے تھی؟
وکیل ن لیگ حارث عظمت نےکہاکہ پی ٹی آئی کی جانب سےایک متفرق درخواست دائرہوئی تھی، درخواست میں انہوں نےکہاتھاوہ عدالت کی معاونت کرناچاہتےہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نےوکیل حارث عظمت سےمکالمہ کیاکہ آپ پورےکیس کےدلائل دیناشروع ہوگئے۔
وکیل حارث عظمت نےموقف اختیارکیاکہ عدالت نےمخصوص نشستیں اُس جماعت کو دیں جوعدالت کےسامنےنہیں تھی۔
جسٹس عائشہ ملک نےریمارکس دئیےکہ کیافیصلےپرعملدرآمدہواتھا؟یہ کیس بہت تفصیل سےسناگیاتھا، سپریم کورٹ کےفیصلےپرعملدرآمدہواکہ نہیں،آپ عدالت کےسامنےکھڑےہیں یہ کیابات ہوئی آپ کوکنفرم نہیں ۔فیصلےپرعملدر آمد کیے بغیر آپ نظرثانی کیسےفائل کرسکتےہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ آپ نےیہ بھی بتاناہےکیاالیکشن کمیشن ہمارے فیصلےپر عملدرآمد کیلئے باؤنڈ نہیں۔
جسٹس عقیل عباسی نےریمارکس دئیےکہ آپ باربارایک سیاسی جماعت کانام لےرہےہیں اسےچھوڑدیں، سپریم کورٹ نےآئین کےمطابق فیصلہ دیا،آپ ہمیں بتائیں کہ فیصلےمیں کیاغلطی ہے،جوباتیں آپ بتارہےہیں ہمیں وہ زمانہ طالب علمی سےمعلوم ہیں۔آرٹیکل 188کےتحت نظرثانی کےدائرہ اختیارپردلائل دیں۔
جسٹس عقیل عباسی نےمسلم لیگ ن کےوکیل حارث عظمت سےمکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ کیااب آپ سپریم کورٹ کوسمجھائیں گے۔
سپریم کورٹ نےمخصوص نشستوں کے کیس میں فریقین کونوٹسزجاری کردئیے۔جس پرجسٹس عائشہ ملک اورجسٹس عقیل عباسی نےاختلاف کیا۔13ججزمیں سے 11ججزنےاکثریت کی بنیادپرفریقین کونوٹسزجاری کئے۔
بعدازاں عدالت نےکیس کی مزیدسماعت کل ساڑھے11بجےتک ملتوی کردی گئی۔

Leave a reply