مقدمات ملٹری سے عدالت میں منتقل ہوں تو ٹرائل کہاں سے شروع ہوگا؟جسٹس محمد علی مظہر

0
14

سویلینزکےملٹری کورٹ میں ٹرائل کےکیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ اگر مقدمات ملٹری سے عدالت میں منتقل ہوں تو ٹرائل کہاں سے شروع ہوگا؟
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے کی،سول سوسائٹی کےوکیل فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے۔
سول سوسائٹی کےوکیل فیصل صدیقی کےدلائل:
وکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ آیا قانون فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کی اجازت دیتا ہے یا نہیں۔ ملزمان کی حوالگی کے وقت جرم کا تعین نہیں کیا گیا تھا اور اس حوالے سے آرمی ایکٹ کے سیکشن 94 کی لامحدود صوابدیدی اختیار کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے سوال کیا کہ آیا آرمی ایکٹ کے سیکشن 94 کو چیلنج کیا گیا ہے، جس پر وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ملزمان کی ملٹری حوالگی کا فیصلہ کرنے والے افسر کا اختیار لامحدود ہے۔ ملک میں وزیر اعظم کا اختیار بھی لامحدود نہیں ہوتا، لہذا ملزمان کی حوالگی کے اختیارات کو زیادہ متعین اور اسٹریکچر کیا جانا چاہیے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ کیا پولیس کی تفتیش کم تھی اور ملٹری کی تیز؟ اور یہ بھی پوچھا کہ کیا ملزمان کی حوالگی کے وقت مواد موجود تھا؟
وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ مواد کا ریکارڈ پر ہونا مسئلہ نہیں، بلکہ مسئلہ ملزمان کی حوالگی کے لامحدود اختیار میں ہے، اگر ان کی دلیل مانی جاتی ہے تو قانون کے تحت ٹرائل کالعدم ہو جائیں گے، جس کے بعد جن مقدمات میں سزائیں باقی ہیں، وہ انسداد دہشتگردی عدالت میں منتقل ہو جائیں گے۔ ایسے مقدمات جن میں سزائیں نافذ ہو چکی ہیں، انہیں پاس اینڈ کلوز ٹرانزیکشن کہا جائے گا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا آرٹیکل 175 کے بعد ایگزیکٹو کی صوابدید ختم نہیں ہو گئی؟ جس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ اگر ان کی دلیل تسلیم کی جائے تو ٹرائل کالعدم ہو جائیں گے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ اگر مقدمات ملٹری سے عدالت میں منتقل ہوں تو ٹرائل کہاں سے شروع ہوگا؟ کیا وہ ملٹری ٹرائل کے ریکارڈ اور شواہد سے شروع ہوگا؟ فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ پاس اینڈ کلوز ٹرانزیکشن کی دلیل سے ملٹری ٹرائل کی توثیق نہیں ہوگی۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ملٹری ٹرائل کو آرٹیکل 245 کے اطلاق کی وجہ سے چیلنج کیا گیا ہے، جس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ 9 مئی کو آرٹیکل 245 نافذ نہیں تھا۔
جسٹس امین الدین خان نے وضاحت کی کہ درخواستیں دائر ہونے کے وقت آرٹیکل 245 نافذ تھا۔
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Leave a reply