
فوجی عدالتوں میں سویلینزکےٹرائل کےکیس میں جسٹس حسن اظہررضوی نےریمارکس دئیےکہ ملٹری تنصیبات پروہ حملے سیکیورٹی کی ناکامی تھی۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں7رکنی آئینی بینچ نےفوجی عدالتوں میں سویلینز کاٹرائل کالعدم قرار دینے کےخلاف کیس کی سماعت کی۔دیگرججزمیں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس محمد علی مظہر بینچ میں شامل تھے، اس کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بھی بینچ کا حصہ تھے۔وزارت دفاع کےوکیل خواجہ حارث اورایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان عدالت میں پیش ہوئے۔
وزارت دفاع کےوکیل خواجہ حارث کےجواب الجواب میں دلائل:
وزارت دفاع کےوکیل خواجہ حارث نےدلائل دیتےہوئےکہاکہ ملٹری ٹرائل میں پہلے اپیل کاتصورنہیں تھا،وفاقی شرعی عدالت میں معاملہ گیاتواس نےحکم دیاشرعی اپیل ہونی چاہیے،سپریم کورٹ نےبھی شریعت کورٹ کےاس فیصلےکوبحال رکھا، عدالتی فیصلےکی وجہ سےفیلڈکورٹ مارشل کارروائی میں اپیل کاحق دیاگیا۔
عدالت نے خواجہ حارث کوآج دلائل مکمل کرنےکی ہدایت کی۔
جسٹس حسن اظہررضوی نےکہاکہ 9مئی ملزمان میں ملٹری ٹرائل کیلئےپک اینڈچوزکیسےکیاگیا؟
خواجہ حارث نےکہاکہ پک اینڈچوزوالی بات نہیں ،جوجرم ہوں اس کےمطابق دیکھاجاتاہے،کیس نوعیت کےمطابق اےٹی سی یاملٹری کورٹ میں بھیجا جاتا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نےریمارکس دئیےکہ آئین کےآرٹیکل 8/3میں کیاہے؟کیاسویلینزکےزمرےمیں آتےہیں؟ملٹری کاقانون آئین سے ٹکراتا ہے،یہاں پربات صرف فورسزکےممبرزکوڈسپلن میں رکھنےکیلئےہے،جہاں واضح ہوکہ یہ قانون صرف ممبرکیلئےہے،وہاں پرمزیدکیاہوناہے؟۔
جسٹس حسن اظہر نےسوال کیاکہ کوئی سویلین آرمی تنصیبات پرحملہ کرتاہے تواسکا اس سےکیاتعلق ہے؟
جسٹس نعیم اختر افغان نےریمارکس دئیےکہ یہ صرف ممبرزکیلئےہے،اس میں سویلین کولاناہوتاتوپھرالگ سےلکھاجاتا،1973کےآئین میں بہت سی شقیں پہلے والے2آئین سےلی گئی تھیں،مارشل لاادوارکی1973کےآئین میں بہت سی چیزیں شامل کی گئیں،آئینی ترمیم کرکےچیزیں تبدیل کرکے73کاآئین اصل شکل میں واپس لایاگیا،لیکن اس میں بھی آرمی ایکٹ سےمتعلق چیزوں کونہیں چھیڑاگیا۔
وکیل خواجہ حارث نےکہاکہ ملٹری کورٹ کارروائی کوآئین توثیق کرتاہے،کورٹ مارشل آئینی طورپرتسلیم شدہ ہے،کورٹ مارشل زمانہ جنگ نہیں زمانہ امن میں بھی ہوتاہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نےکہاکہ سیکشن 2ون ڈی ون 1967میں شامل کیاگیا،یہ سیکشن 1962کےآئین کےنیچےبنایاگیا۔ہمارا1973کاآئین بڑامضبوط ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ آرٹیکل کےتحت2طرح کی عدالتیں ہیں،ہائیکورٹ اورماتحت عدلیہ ہے۔
وکیل خواجہ حارث نےکہاکہ فیئرٹرائل کورٹ مارشل کارروائی میں بھی ہوتاہے، پریزائیڈنگ افسران قانونی صلاحیت کےحامل ہوتےہیں۔
جسٹس حسن اظہررضوی نےریمارکس دئیےکہ آرمی کی بارہ تیرہ تنصیبات پرحملےہوئے،ملٹری تنصیبات پروہ حملےسیکیورٹی کی ناکامی تھی،اس وقت ملٹری افسران کےخلاف کارروائی کی گئی تھی،کیا9مئی پرکسی ادارےنےاحتساب کیا؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان نےکہاکہ اس سوال کاجواب اٹارنی جنرل دیں گے۔
پاکستان ترقی وخوشحالی کےراستےپرگامزن ہے،وزیراعظم
اپریل 19, 2025بلاول بھٹونےحکومت کاساتھ چھوڑنےکی دھمکی دیدی
اپریل 19, 2025
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔