موجودہ ججزٹرانسفرزکیس اپنی نوعیت کاپہلامقدمہ ہے،جسٹس محمدعلی مظہر

0
3

ججزٹرانسفراورسینارٹی کےکیس میں جسٹس محمدعلی مظہرنےریمارکس دیتےہوئےکہا کہ موجودہ ججز ٹرانسفرز کیس  اپنی  نوعیت  کا پہلا مقدمہ  ہے۔عدالت کے سامنے آئینی وقانونی نقطہ کی تشریح کامعاملہ ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔دیگرججزمیں جسٹس شکیل احمد،جسٹس نعیم اختر افغان ،جسٹس صلاح الدین پنوراور جسٹس شاہد بلال شامل تھے۔ہائیکورٹ کے5ججزکےوکیل صلاح الدین عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل صلاح الدین کےجواب الجواب دلائل:
وکیل صلاح الدین نےدلائل دیتےہوئے کہاکہ جج کےتبادلےسےسیٹ خالی نہیں ہوسکتی ،جج کےمستقل ٹرانسفرسےآرٹیکل175اےغیرموثرہوجائیگا،ماضی میں کسی جج کی ایک سےدوسری ہائیکورٹ میں مستقل ٹرانسفرکی مثال نہیں۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےکہاکہ موجودہ ججزٹرانسفرزکیس اپنی نوعیت کاپہلامقدمہ ہے۔
وکیل صلاح الدین نےکہاکہ آرٹیکل 200کےتحت صرف عبوری ٹرانسفر ہوسکتا ہے،مستقل تقرری صرف جوڈیشل کمیشن کرسکتاہے۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےکہاکہ آرٹیکل 175اےکےتحت نئی تقرری ہوسکتی ہے،نئی تقرری اور تبادلے کے معنی الگ الگ ہے۔
وکیل صلاح الدین نےکہاکہ جج ٹرانسفرکیلئےبامعنی مشاورت ہونی چاہیے،بامعنی مشاورت کےبغیرتبادلہ کا ساراعمل محض دکھاواہے،یہاں معلومات کوچھپایا گیا اور غلط معلومات دی گئیں۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےریمارکس دئیے کہ عدالت کےسامنےآئینی وقانونی نقطہ کی تشریح کامعاملہ ہے، تبادلےکےمعاملےمیں تین چیف جسٹس شامل تھے، ہر چیزایگزیکٹوکےہاتھ میں نہیں تھی،تبادلہ پرجج سےرضامندی بھی لی جاتی ہے۔
وکیل صلاح الدین نےدلائل میں کہاکہ سمری میں کہاگیاپنجاب سےاسلام آباد ہائیکورٹ میں صرف ایک جج ہے،اسلام آبادہائیکورٹ میں اس وقت تین جج پنجاب سےہیں،یہ ججزکےٹرانسفرکےعمل میں حقائق کی بدنیتی ہے،جسٹس محمد آصف کاتقرری کے20دن بعدٹرانسفرکردیاگیا۔
جسٹس نعیم اخترافغان نےکہاکہ تبادلےکااختیارتوصدرپاکستان کاہے،ججزکے ٹرانسفرکاعمل تووزارت قانون نےشروع کیا۔
وکیل صلاح الدین نےکہاکہ آرٹیکل 200ون میں ججزتبادلےکی معیادنہیں لکھی گئی،معلومات کےمطابق تبادلےپرآئےججزاضافی الاؤنسزلےرہےہیں۔
جسٹس نعیم اخترافغان نےکہاکہ اٹارنی جنرل نےججرکےاضافی الاؤنس کی تردید کردی ہے۔
وکیل صلاح الدین نےکہاکہ جج کی انٹری فرنٹ دروازےسےہویا سائیڈ دروازےسےحلف لیناہوگا۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےکہاکہ ججزکاتبادلہ مستقل نہیں توحلف کیوں اٹھانا پڑے گا۔
وکیل صلاح الدین نےکہاکہ یہ ٹرانسفرنگ جج کاعارضی حلف ہوگا۔
بعدازاں سپریم کورٹ میں ججزٹرانسفرکیس کی سماعت16جون تک ملتوی کردی گئی۔

Leave a reply