میرا کام ہے اگر کوئی پنجاب کے عوام کی تذلیل کرے اس کو جواب دوں، مریم نواز

0
5

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازنےکہاہےکہ میرا کام ہے اگر کوئی پنجاب کے عوام کی تذلیل کرے اس کو جواب دوں، ریاست ماں ہوتی ہے اور اپنے بچوں کے ساتھ سوتیلے والا سلوک نہیں کرتی۔
لاہورمیں پوزیشن ہولڈرزطلبہ کےاعزازمیں منعقدہ تقریب سےخطاب کرتے ہوئےوزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکاکہناتھاکہ پوزیشن ہولڈرزنےملک کانام روشن کیا،جہاں اتنےسارےٹاپرزہوں اُس ملک کوکبھی زوال نہیں آسکتا، میرے پاس صوبے میں 50 ہزار سکول اور کروڑوں بچے پڑھتے ہیں۔
مریم نوازکامزیدکہناتھاکہ ٹاپربچوں میں ایک بچہ اقلیتی برادری کابھی ہے،اس کا استاد مسلمان ہے، یہ ہے پاکستان میرے لئے سب برابر ہیں، میرے سامنے کوئی تفریق نہیں، سفارش اور دھاندلی پر مکمل فل سٹاپ لگایا، جب میرٹ کو فروغ ملتا ہے تو آپ جیسے بچے سامنے آتے ہیں، پنجاب میں آج میرٹ کی پامالی نہیں ہوتی، امتحانی سینٹرز نہیں بکتے۔
اُن کاکہناتھاکہ جب وزیراعلیٰ کا حلف اٹھایا تو کہا تھا پرائیویٹ اور گورنمنٹ سیکٹر کی تعلیم کا فرق ختم کروں گی۔ سب کو پتہ ہے سرکاری سکولوں میں کس طرح کی روایتی تعلیم ہوتی ہے، پرائیویٹ اور گورنمنٹ سیکٹر کے سکولوں کی تعلیم میں بہت فرق آگیا ہے۔سرکاری سکول کو معیاری سکول بنانا چاہتی ہوں، چاہتی ہوں سرکاری تعلیمی ادارے میں پڑھنے والے بچے کو پرائیویٹ سے بہتر تعلیم ملے، تمام سرکاری یونیورسٹیوں کو بہتر کرنے کا ٹاسک دیا ہے، نوجوان پاکستان کے سب سے بڑے سٹیک ہولڈرز ہیں، ہمارا فوکس نوجوانوں کے مستقبل کو بہتر بنانا ہے۔
وزیراعلیٰ کامزیدکہنا تھا کہ ملکی ترقی میں نوجوانوں کا اہم کردار ہے، اس وقت پنجاب میں 80 ہزار بچے سکالرشپس پر اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں، سمجھتی ہوں آپ کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال بھی ضروری ہے، سوچا تھا اچھی پرفارمنس والے طلبہ کو جدید لیپ ٹاپس دوں، بطور ماں آپ سب پوزیشن ہولڈرز پر بہت فخر ہے، ماں باپ دن رات محنت کر کے بچوں کے خواب پورے کرتے ہیں، خوشی ہے جتنا پنجاب کے بیٹوں نے پرفارم کیا اس سے بڑھ کر بیٹیوں نے بھی پرفارم کیا۔
مریم نوازکا کہنا تھا کہ پہلے کسی سیاسی جماعت کا سفارشی یا انتظامی بندے کا پسندیدہ شخص آپ کا حق لے جاتا تھا، اب میں نے کوئی اہم تقرری کرنی ہو تو پینلز کا انٹرویو خود کرتی ہوں، ٹاسک دیا ہوا ہے کہ میرٹ پر آنے والے لوگوں کو میرے پاس بھیجیں، آپ میرٹ پر ہیں تو کسی سفارش کی ضرورت نہیں۔میرے سامنے پینل بیٹھا ہو تو ایک سیکنڈ میں بتا سکتی ہوں کہ کون میرٹ پر ہے اور کون سفارشی، آج تک کسی ایک سفارشی کی حکومتی عہدے پر تقرری نہیں کی۔
ان کامزید کہنا تھا کہ پچھلے 4 سالہ دور حکومت میں من پسند افراد کو ٹھیکے دیئے جاتے تھے، آج میرٹ کا راستہ نہیں کھولوں گی تو کل آپ کے اوپر کوئی سفارشی آجائے گا، آج میرٹ کو اس لئے اہمیت دے رہی ہوں کہ کل آپ کیلئے مشکلات پیدا نہ ہوں۔میں خود آ کر آپ کو سکالرشپس دیتی ہوں، میرا مقصد ہوتا ہے کہ آپ کو احساس ہو کہ آپ کی وزیراعلیٰ نے آپ کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر اٹھالی، میں طلبہ کیلئے سینٹر آف ایکسی لینس بنا رہی ہوں، چکوال میں پہلے سینٹر آف ایکسی لینس کا افتتاح کیا وہاں 1400 بچے پڑھتے ہیں، 40 کنال رقبے پر 65 کروڑ کی لاگت سے سکول بنایا جو کسی ایچی سن کالج سے کم نہیں، ہر شہر میں اسی طرز کے سینٹر آف ایکسی لینس بنارہی ہوں۔
مریم نوازکاکہناتھاکہ وزیرتعلیم رانا سکندر حیات کا بیٹا سرکاری سکول میں جاتا ہے،آج سےپہلےکوئی وزیردکھادیں جس کا بیٹا سرکاری سکول میں جاتا ہو۔جن بچوں کو سکالر شپس نہیں ملتے وہ اپنے حکمرانوں سے سوال کریں، حکومت کا یہ کام نہیں کہ ووٹ لیکر غائب ہو جائے، حکومت کا کام ہے دکھ، تکلیف اور تنگی میں اپنے عوام کے ساتھ ہو۔
وزیراعلیٰ کامزیدکہناتھاکہ ریاست ماں ہوتی ہے اور اپنے بچوں کے ساتھ سوتیلے والا سلوک نہیں کرتی، میں پنجاب اور پاکستان کی بیٹی ہوں، میں اپنی بیٹیوں کیلئے محفوظ پنجاب بنانا چاہتی ہوں۔ میرا کام ہے کہ اگر کوئی پنجاب کے عوام کی تذلیل کرے تو اس کو جواب دوں، آج اس عہدے پر پہنچی ہوں تو یہ عوام کے اعتماد کے بعد والدین کی دعائیں ہیں۔

Leave a reply