میکرو اکنامک حالات بہتر ہوئے ہیں، مہنگائی کم ہو رہی ہے،گورنراسٹیٹ بینک

0
3

گورنرا سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہےکہ میکرو اکنامک حالات بہتر ہوئے ہیں، مہنگائی کم ہو رہی ہے، ملک کو بیرونی قرضوں پر زیادہ انحصار کرنا پڑتا ہے، جو بیرونی کھاتے پر بار بار دباؤ اور عروج و زوال کے چکر کا باعث بنتا ہے۔
بینکوں کے لیے کیپٹل مارکیٹوں کے امکانات کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے گورنراسٹیٹ بینک جمیل احمدکاکہناتھاکہ پاکستان میں بچت کی شرح جی ڈی پی کا صرف 7.4فیصد ہے، جبکہ جنوبی ایشیا میں یہ شرح 27 فیصد ہے، چنانچہ ملک کو بیرونی قرضوں پر زیادہ انحصار کرنا پڑتا ہے، جو بیرونی کھاتے پر بار بار دباؤ اور عروج و زوال کے چکر کا باعث بنتا ہے۔
جمیل احمدکامزیدکہناتھاکہ بینکاری شعبے کی سرگرمیوں کی تکمیل اور طویل مدتی و پائیدار اقتصادی نمو کو سہارا دینے کے لیے ایسی کیپٹل مارکیٹوں کی اہمیت پر زور دیا جو پوری طرح تشکیل شدہ، گہری اور متنوع ہوں۔ اگرچہ میکرو اکنامک حالات بہتر ہوئے ہیں، مہنگائی کم ہو رہی ہے اور نمو بتدریج بحال ہو رہی ہے، لیکن ملک میں بچت کی کم سطح جیسے بنیادی مسائل برقرار ہیں۔
اُن کاکہناتھاکہ قومی بچتوں کو متحرک کرکے نفع بخش سرمایہ کاری کی طرف انہیں منتقل کرنے میں بڑی کیپٹل مارکیٹوں کی اہمیت پر زور دیا۔پوری طرح تشکیل شدہ، گہری اور متنوع کیپٹل مارکیٹوں کی ضرورت ہے جس کے ساتھ مستحکم بینکاری نظام بھی موجود ہو، تاکہ ملک کی پائیدار اقتصادی ترقی کو سہارا دیا جاسکے۔
گورنر  سٹیٹ بینک نے حالیہ اصلاحات پر روشنی ڈالی جن کا مقصد ملکی بانڈز کی مارکیٹ میں شمولیت کو بڑھانا ہے، ان اصلاحات میں غیر بینک اداروں کی اسپیشل پرپز پرائمری ڈیلرز کے طور پر شمولیت اور انویسٹر پورٹ فولیو سکیورٹیز اکاؤنٹس کی مائکرو فنانس بینکوں، سنٹرل ڈپازٹری کمپنی اور نیشنل کلیئرنگ کمپنی آف پاکستان لمیٹڈ تک توسیع شامل ہے۔
جمیل احمدکاکہناتھاکہ یہ اصلاحات ڈجیٹل بینکاری صارفین کے لیے سرمایہ کاری کے نئے مواقع فراہم کرتی ہیں اور مارکیٹ کی وسیع تر تشکیل کی بنیاد ہیں، انہوں نے سرکاری بانڈ کی مارکیٹ میں پیش رفت کے باوجود 8 کارپوریٹ قرضہ اور ایکویٹی مارکیٹوں کی سست روی پر تشویش کا اظہار کیا۔

Leave a reply