ججزکوبتاناچاہتاہوں کہ بچوں کیلئے انصاف کس قدراہم ہے،جسٹس منصورعلی شاہ

0
8

سپریم کورٹ کےسینئرترین جج جسٹس منصورعلی شاہ نےکہاہےکہ میں آئینی بینچ میں نہیں مگر ججز کو بتاناچاہتاہوں کہ بچوں کیلئے انصاف کس قدراہم ہے۔

اسلام آبادمیں بچوں کوانصاف سےمتعلق ایک تقریب کاانعقادکیاگیاجس میں جسٹس منصورعلی شاہ ،جسٹس جمال مندوخیل سمیت دیگرججزاوروکلاکی بڑی تعدادنےشرکت کی۔
تقریب سےخطاب کرتےہوئےجسٹس منصورعلی شاہ کاکہناتھاکہ ججز کو بتانا چاہتا ہوں کہ بچوں کے لیے انصاف کس قدر اہم ہے، عدالت میں بچہ پیش ہوتا ہے تو ان کو بات کا موقع نہیں دیا جاتا، ہم کیسز میں بچوں کے والدین کو سن لیتے ہیں، آئندہ بچہ عدالت میں پیش ہو تو بچے کی بات کو سنیں، مفاد عامہ کے مقدمات سے کافی بہتری آتی ہے، میں ہمیشہ کہتا ہوں عدالت آئیں، میں آئینی بینچ میں نہیں مگر میرے ساتھی آپ کو سنیں گے۔
گفتگوکوجاری رکھتےہوئے اُن کامزیدکہناتھاکہ بچوں کے حقوق کا عدلیہ کو احساس ہے، بچے نہ صرف ہمارا مستقبل ہیں بلکہ ہمارا حال بھی ہیں، بچے کل کے لوگ نہیں آج کے افراد ہیں۔ بچوں کو بھی فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کرنا چاہیے، عدلیہ کو بچوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے، ملک میں چلڈرن کورٹس بنانے کی ضرورت ہے جہاں بچوں سے متعلقہ کیسز کے جلد فیصلے ہوں، دیکھنا ہے ہمارا نظام انصاف بچوں کے لیے کیا کر رہا ہے، بچوں کو بھی آزادی رائے کا حق ہے، بچے ہمارے لیےا ہم ہیں،ہمیں سب سے زیادہ اہم ہونے چاہئیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے بچہ عدالت آکر سارا دن بیٹھا رہے، بچے سے متعلق کیس کو فوری سنا جانا چاہیے۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا بچوں کو آج ’سائبر بولانگ‘ جیسے خطرات کا سامنا ہے، ملک میں ڈھائی کروڑ سے زیادہ بچے سکول نہیں جا رہے، اسپیشل چائلڈ سے متعلق ہمارے پاس سہولیات موجود نہیں، بچیوں کو ونی کرنے جیسی رسومات آج تک موجود ہیں، سکول میں بچوں کو مارنے پیٹنے کا رجحان آج بھی باقی ہے، جبری مذہب کی تبدیلی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
ان کا مزیدکہنا تھاکہ بچوں سے متعلق آئین کے آرٹیکل 11 تین کی تشریح کی ضرورت ہے، میں اب یہ تشریح کر نہیں سکتا لیکن آپ (جسٹس جمال مندوخیل) کر سکتے ہیں، معذرت چاہتا ہوں، مجھے یہ بار بار کہنا پڑ رہا ہے، مگر اب کیا کروں میں یہ تشریح کر نہیں سکتا۔

Leave a reply