ٹیکس ہدف میں ناکامی:پاکستان پرمنی بجٹ کےبادل گہرےہونےلگے

0
3

ٹیکس ہدف میں ناکامی کی وجہ سےپاکستان پرمنی بجٹ کےبادل گہرے ہونے لگے۔
بین الاقوامی فنڈزادارےکی طرف سےدئیے گئےاہداف کوپاکستان پورا کرنے میں ناکام ہوگیاجس کےباعث آئی ایم ایف کی طرف سےمنی بجٹ لانے کے لئے دباؤبڑھایاجارہاہے۔ مالی سال کے پہلے 6 ماہ (جولائی-دسمبر) میں 321 ارب روپے کے ٹیکس خسارےکا امکان ہےجس کےلئے آئی ایم ایف کاہنگامی وفدآئندہ ہفتےپاکستان کادورہ کرےگااور منی بجٹ کے نفاذ کے ذریعے اصلاحات کے لیے زور دیا جائے۔
آئی ایم ایف کی ٹیم ناتھن پورٹر کی سربراہی میں 11 نومبرکوپاکستان آئےگی جبکہ ٹیم کی واپسی 15نومبرکوہوگی۔اس عرصےکےدوران ٹیم پاکستان میں آئی ایم ایف قرض پروگرام کا بھی جائزہ لے گی جب کہ ایف بی آر کی جانب سے رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران جمع کیے جانے والے ٹیکس ریونیو کے ہدف میں شارٹ فال کا بھی جائزہ لے گی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف وفد کے اس اچانک دورے کا فیصلہ بنیادی طور پر اس وجہ سے کیا گیا کہ پاکستانی حکام حالیہ دنوں میں منعقدہ ورچوئل میٹنگز کے ذریعے آئی ایم ایف کو اصلاحاتی ارادے پر قائل کرنے میں ناکام رہے۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران آئی پی پیز کے ساتھ ہونیوالے مذاکرات، سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کے علاوہ پی آئی اے اور ڈسکوز سمیت دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری کا بھی جائزہ لیا جائے گا جب کہ ٹیکس ریونیو ہدف کے حصول کےلیے منی بجٹ سمیت ممکنہ اقدامات پر تبادلہ خیال بھی کیا جائے گا۔
ذرائع کےمطابق یہ کوئی جائزہ مشن نہیں ہےکیونکہ آئی ایم ایف فروری-مارچ 2025 تک انتظار نہیں کرسکتا جب بجٹ کے اقدامات کے ذریعے اصلاحات کرنا ممکن نہ ہو، اسی لیے یہ ایک ہنگامی مشن ہے اور غیر معمولی ہے۔

Leave a reply