پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل

0
2

سپرٹیکس کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نےریمارکس دیتےہوئےکہاکہ پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نےسپرٹیکس کیس کی سماعت کی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل،ایف بی آرکےوکیل حافظ احسان کھوکھر، شاہنواز میمن ،درخواست گزاروں کے وکیل راشد انوراور نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان عدالت میں پیش ہوئے۔
ایف بی آرکےوکیل حافظ احسان کھوکھرکےدلائل:
وکیل ایف بی آر حافظ احسان نےمؤقف اختیارکیاکہ سیکشن 14 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی صرف مقصد تبدیل ہوا ہے،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سمیت کئی کیسز ہیں جہاں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کی اہلیت کو تسلیم کیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نےریمارکس دیتےہوئےکہاکہ کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے،کیا آئین میں پارلیمنٹ کو یہ مخصوص پاور دی گئی ہے۔
ایف بی آرکےوکیل حافظ احسان کھوکھر نےکہاکہ عدالت کے سامنے جو کیس ہے اس میں قانون سازی کی اہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے،جسٹس منصور علی شاہ کا ایک فیصلہ اس بارے میں موجود ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل بولے وہ صورتحال علیحدہ تھی یہ صورت حال علیحدہ ہے۔
وکیل حافظ احسان کھوکھر نےکہاکہ ٹیکس پیئرز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے اور فائدے کا سوال کر رہے ہیں،یہ کسی ایک ٹیکس پیئر کا مسئلہ نہیں ہے یہ آئینی معاملہ ہے،ٹیکس لگانے کے مقصد کے حوالے سے تو عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے،کسی فیصلے کا جائزہ لینا عدالت کا کام ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر پائیدار نہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ متنازعہ فیصلہ ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نےکہاکہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے،پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔
وکیل حافظ احسان کھوکھرنےکہاکہ اگر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ موجود ہے تو ہائیکورٹ اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔
ایف بی آر کے وکیل حافظ احسان کھوکھر کے دلائل مکمل:
ایف بی آر کے وکیل شاہنواز میمن نے دلائل کا آغاز کر دیا
ایف بی آرکےوکیل شاہنواز میمن نےدلائل دیتےہوئےکہاکہ ٹیکس ریٹرن موجودہ قانون کے مطابق ہی ہے،کوئی اضافی ٹیکس نہیں لیا جارہا،ہائیکورٹس کے فیصلوں سے ابہام پیدا ہوا ہے۔
ایف بی آر کےوکیل شاہنواز میمن کے دلائل مکمل :
درخواست گزاروں کے وکیل راشد انور کل سے دلائل کا آغاز کریں گے ،اٹارنی جنرل دلائل نہیں دیں گے ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےکہاکہ تحریری معروضات جمع کروائیں گے۔
نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نےکہاکہ جب تک تحریری معروضات جمع نہیں ہونگی میں دلائل کیسے دوں گا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےکہاکہ اٹارنی جنرل دو دن تک تحریری معروضات جمع کروا دیں گے۔
بعدازاں عدالت نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Leave a reply