پاکستانی نژاد خاتون جج کا صدرٹرمپ کے ایگزیکٹوآرڈر کیخلاف امریکہ میں بڑافیصلہ
پاکستانی نژاد خاتون جج لورین علی خان نے صدرڈونلڈٹرمپ کے ایگزیکٹوآرڈر کیخلاف امریکہ میں بڑافیصلہ سنادیا،امریکی میڈیا میں بھونچال آگیا، ٹرمپ انتظامیہ سرپکڑ کر رہ گئی، امریکی محکمہ انصاف کے وکلا کی دوڑیں لگ گئیں۔
یہ سب کچھ ایسےوقت میں ہوا جب صدر ٹرمپ بڑی تیزی سے سخت ایگزیکٹوز آرڈر جاری کرتے جارہے تھے، کہ ایک پاکستانی نژاد خاتون جج نے صدر ٹرمپ کے ایک اہم ترین ایگزیکٹوآرڈر کے خلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے اس پر تفصیلی سماعت تک عملدرآمد رکوا دیا۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی نژاد جج لورین علی خان نے امریکی تاریخ میں نیا باب رقم کیا ہے۔امریکی روایات اور عوامی رائے کے مطابق فلاحی کاموں کے فنڈز روکنے کے صدارتی فیصلے کو آئین کی رو سے رد کیا ہے۔خاتون جج کے اس آرڈر کو جرآت مندانہ فیصلہ قرار دیا جارہا ہے۔ اور صدر ٹرمپ کو اسکی توقع نہیں تھی۔ کئی پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے اپنے تبصروں میں لکھا ہے کہ پاکستان میں بھی لورین جیسے ججز کی ضرورت ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے عہدے کا حلف لینے کے بعد تیزی سے بڑے سخت ایگزیکٹوآرڈرز جاری کرنے کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔ایسے ہی ایگزیکٹوآرڈرز میں ایک آرڈرز فلاحی تنظمیوں، امدادی سرگرمیوں، ماحولیاتی بہتری سمیت درجنوں فنڈز تھےجو امریکی حکومت کے فنڈز سے چلتے تھے، جس پر دنیا بھر سے ردعمل بھی آرہا تھا۔
پاکستانی نژاد امریکی خاتون اکتالیس سالہ لورین علی خان واشنگٹن میں فیڈرل ڈسٹرکٹ جج کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔خاتون جج نے نیشنل کونسل آف نان پرافٹس اور پبلک ہیلتھ آرگنائزیشنز کی جانب دائر درخواست پر عارضی انتظامی قیام یعنی حکم امتناعی کی منظوری دی ہے۔ اس فیصلے پر امریکی میڈیا میں مختلف پہلووں سے تبصرے جاری ہیں۔ صدر ٹرمپ کی طرف سے جاری ایگزیکٹوآرڈ اسی ہفتے نافذالعمل ہونا تھا اور اس کے تحت اربوں ڈالر کے متعدد فنڈز منجمد ہونے تھے۔
ان فنڈز کا مقصد وفاقی گرانٹس، قرضوں اور امداد کوغیر منافع بخش تنظیموں ، خیراتی کام، ماحولیاتی بہتری کے منصوبے، ٹرانس جینڈر کے حقوق اور دیگرفلاحی کاموں کےلئے تقسیم کرنا ہے، صدر ٹرمپ نے ایسے کاموں کواپنے ایجنڈے میں شامل نہیں کیا۔
نیشنل کونسل آف غیر منفعتی تنظیموں اور صحت عامہ کو فروغ دینے والی تنظیموں نے ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف اس کے نفاذ سے چند گھنٹے قبل ایک پٹیشن دائر کی، جس میں دلیل دی گئی کہ صدارتی حکم کے نفاذ اور اربوں ڈالر کے فنڈز کو منجمد کرنے سے صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ جبکہ محکمہ انصاف کے وکلا اس پٹیشن کے خلاف اپنے دلائل دیتے رہے۔
صدر بائیڈن کی انتظامیہ اور سینیٹ کی عدلیہ کمیٹی کی سماعتوں اور منظوری کے دوران جج لورین علی خان نے صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے عملی نفاذ سے چند گھنٹے قبل مداخلت کی۔
فریقین کے وکلاء کے ساتھ بات چیت کے بعد انہوں نے فنڈز کو منجمد کرنے سے روکنے کے لیے عارضی حکم امتناعی جاری کیا۔ اس کیس کی تفصیلی سماعت 3 فروری کو ہوگی۔
وفاقی ڈسٹرکٹ جج کی حیثیت سے اپنے عہدے سے پہلے لورین علی خان مختلف عدالتی اور قانونی خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔ وہ امریکہ کی نامور جارج ٹاؤن یونیورسٹی کی سابق طالبہ بھی ہیں، اور یونیورسٹی کے لاء جرنل کی ایڈیٹر کے طور پر کام کر چکی ہیں۔
ٹرمپ کے ایگزیکٹوآرڈر کے تحت جو فنڈز روکے جارہے تھے ان میں خاندانی منصوبہ بندی، خواجہ سراؤں کے حقوق، ماحولیاتی مسائل، رہائشی گھروں پر سولر سسٹم لگانے کے لیے این جی اوز کوفنڈنگ، صحت عامہ کے مفادات، صحت کے مسائل پر تحقیق، اسقاط حمل اور دیگر مثبت کاموں کےلئے سینکڑوں ارب ڈالر کی وفاقی گرانٹس شامل ہیں۔
جج لورین علی خان کے والد ڈاکٹر محمود علی خان کے خاندان کا تعلق پاکستان سے ہے، وہ امریکی فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ جبکہ لورین علی خان کی والدہ لند ا امریکی فوج میں نرس تھیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ صدر ٹرمپ جج لورین علی خان کے اس فیصلے کوآزاد عدالتی نظام کا کریڈٹ قرار دے دیتے ہیں یا اپنے دل پر لیتے ہیں۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
کچےکےڈاکوؤں کیلئے حکومت کابڑااعلان
اگست 24, 2024 -
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوابہت سی لائزکراس کررہےہیں،محسن نقوی
اکتوبر 5, 2024 -
پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی،100انڈیکس 91ہزارکی سطح عبورکرگیا
اکتوبر 29, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔
آرکائیوز
تاریخ سے دریافت کریں۔
پیر | منگل | بدھ | جمعرات | جمعہ | ہفتہ | اتوار |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | |||||
3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 |
10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 |
17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 |
24 | 25 | 26 | 27 | 28 |