پاک ایران کشیدگی۔ عالمی طاقتیں ثالثی کےلئے تیار کشیدگی کے خاتمے کےلئے چین کا مثبت ردعمل

0
136

پڑوسی برادر اسلامی ملک ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد صورتحال کشیدہ  ہوگئی ہے۔پاکستان نے اس خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات عارضی طور پر معطل کردیئے ہیں۔ جبکہ سرحدی تجارت بھی روک دی گئی ہے۔

ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق  پاکستان میں جیش العدل کے دو ہیڈ کوارٹرز کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ مذکورہ حملہ  بلوچستان کے علاقہ پنجگور میں جیش العدل کیمپ پر سبز کوہ  میں کیا گیا۔  سولہ جنوری کی شام ایک مسجد اور اس سے ملحقہ گھروں کو میزائل حملوں سے نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ چار میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں مسجد اور گھروں کو نقصان پہنچا ، جس کے نتیجہ میں دو معصوم بچے جاں بحق  جبکہ تین زخمی ہوئے ہیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان نے بتایا ہے کہ پاکستانی حکام نے ایران کے تمام سفارتی دورے ملتوی کر دیئے ہیں اور پاکستان نے اپنے فیصلے سے ایرانی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ چاہ بہار میں جاری پاک ایران جوائنٹ بارڈر ٹریڈ کمیٹی کا اجلاس بھی ملتوی کردیا گیا ہے، پاکستان کی جانب سے اپنا وفد ایران سے واپس بلانے پر اجلاس کو ملتوی کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایران کی پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر پاکستان نے وفد کو واپس بلوایا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد چاہ بہار سے واپس پاکستان آنے کے لیے روانہ ہو گیا ہے، پاکستانی وفد میں چیف کلکٹر کسٹم بلوچستان اور ڈپٹی کمشنر گوادر شامل ہیں، اس کے علاوہ کوئٹہ اور گوادر چیمبرز کے تجارتی وفود اور دیگر حکام بھی وفد کا حصہ ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بریفنگ میں مزید بتایا ہے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان دوروں کو بھی روکا جا رہا ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پنجگور میں کیے گئے حملے کی تمام تر ذمہ داری ایران پر عائد ہوتی ہے، پاکستان کی خود مختاری پر حملہ یواین چارٹر کی خلاف ورزی اور ایرانی جارحیت کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس غیرقانونی اقدام کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہاکہ ایران نے جارحیت کو چھپانے کے لیے جیش العدل کے جھوٹے بیانیے کا سہارا لیا، ہم نے اپنا پیغام ایرانی حکومت تک پہنچا دیا ہے۔

قبل ازیں پاکستان نے ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی کی شدید مذمت اور ایرانی ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کیا تھا۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتا ہے، جس کے نتیجے میں دو معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئیں، پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ اس حملے کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، یہ اور بھی تشویشناک بات ہے کہ یہ غیر قانونی عمل پاکستان اور ایران کے درمیان رابطے کے متعدد چینلز کے موجود ہونے کے باوجود ہوا ہے۔

واضح رہے کہ ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی حدود میں کالعدم جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

بلوچستان میں ہونے والے فضائی حملے پر چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان سامنے آیا ہے ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے موجودہ صورتحال میں ایران اور پاکستان سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کردی۔

چین کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے فریقین سے کشیدگی میں اضافے کا باعث بننے والے اقدامات سے گریز کا مطالبہ کرتے ہوئے  کہا گیا ہے کہ امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے دونوں ملک مل کر کام کریں۔

سابق وزیراعظم  شہباز شریف نے کہا کہ ایران کی جانب سے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کرنے پر حیران ہوں، یہ حملہ ہماری دوستی کی روح اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کے خلاف ہے۔ حملہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات کو نقصان پہنچاسکتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان مخلصانہ بات چیت اور بامعنی تعاون وقت کی ضرورت ہے۔

Leave a reply