پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع

0
81

پاکستان ٹوڈے کی تفصیلات کے مطابق اجلاس ایک گھنٹہ پچپن منٹس کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر ظہیر اقبال چنٹر کر رہے ہیں۔

ڈپٹی سپیکر نے اسد عباس ، اعجاز شفیع ، شعیب امیر، ندیم قریشی سمیت چھ تحریک التوائے کار ملتوی کردیں،، رانا آفتاب احمد کی بھی تحریک التوائے کار ملتوی کر دی۔

امجد علی جاوید نے التوائے کار ایوان میں پیش کر دی، ڈی ایچ کیو ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ٹراما سنٹر کا منصوبہ فنڈز کی کمی سے ملتوی کر دیا گیا۔ بڑھتی ہوئی ٹریفک کی وجہ سے ملتان فیصل آباد میں ٹراما سنٹر کی سہولت نہیں ہے حادثات کی وجہ سے اکثر قیمتی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ کی عوام کےلئے ٹراما سنٹر لایا جائے وگرنہ لاگت میں اضافہ ہوجائے گا اس سے شہریوں میں تشویش پائی جاتی ہے، تحریک التوائے کار متعلقہ وزیر کی عدم موجودگی کی وجہ سے ملتوی کردی گئی

آشفہ ریاض فتیانہ نے تحریک التوائے کار اسمبلی میں پیش کی, چیچہ وطنی سے کمالیہ تک سڑک بنائی جائے جو فیصل آباد تک پانچ اہم شاہراہیں منسلک ہیں۔

حکومت زمین لی جا چکی ہے اور فنڈز بھی مختص ہوچکے نو ماہ گزرنے پر کام نہ ہوا اربوں کا نقصان ہو رہا ہے جس سے عوامی منصوبہ سے مایوسی پائی جاتی ہے، منصوبہ کےلیے اربوں روپے کوئی نہیں آیا اور مزید اپ ڈیٹ محکمہ سے لے کر ایوان کو بتا دوں گا۔

ہم 2013-18کی جو سکیمیں روک دی تھیں اسے ان کی طرح روکیں گے نہیں بلکہ چلائیں گے، سردار محمد علی خان نے اپنی تحریک التوائے کار ایوان میں پیش کی، زرعی رقبہ کے بجائے سرکاری اراضی پر سپیشل اکنامک زون بنایاجائے۔

ٹیکسلا واہ راولپنڈی کی خوراک ضرورت پڑنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور ضلع اٹک کےلئے انفراسٹرکچر پچیس فیصد اس سے منسلک ہیں، سپیشل اکنامک زون میں تبدیل کرنے کےلئےمقامی لوگوں کو بے دخل کیاجارہا ہے،

علاقہ کے لوگوں کی ایک لاکھ چالیس ہزار کنال اراضی کے بجائے بیس ہزار کنال اراضی پر سپیشل اکنامک زون بنایا جائے، تحریک التوائے کار ملتوی کردی گئی،

وزیر خزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن خطاب ایوان

سیپلیمنٹری بجٹ 2022-23کا بجٹ ہے عام حالات سے مختلف ہوتا ہے، اس دور میں ساڑھے پانچ ماہ نگران حکومت اور اس بجٹ میں تین حکومتیں رہیں، حمزہ شہباز کی حکومت بائیس دن رہی ان کے دور میں کوئی سیپلیمنٹری بجٹ خرچ نہ ہوا، پی ٹی آئی حکومت میں پرویز الٰہی پانچ ماہ سترہ دن تک وزیر اعلیٰ رہے۔

خود اسمبلیاں توڑیں بانی پی ٹی آئی سسٹم کو توڑ تو پھر نگران حکومت محسن نقوی پانچ ماہ آٹھ دن کا وقت رہے،دو سو آٹھ ارب روپے گندم کی خریداری کےلیے رکھے گئے، دو سو ستانوے ارب روپے کی گندم خریدی تو فصل پر سپورٹ پرائس کےلئے 22سے39سو روپے قیمت کر دی۔

دو سو آٹھ ارب روپے کی سپورٹ پرائس کے بعد گندم کےلئے خریدی، دو سو پچیس ارب روپے گندم کی خریداری کے قرضہ کےلئے رکھے گئے اور چھ سو ارب روپے میں سے پچیس ارب روپے ڈیڈ واپس کیاگیا تاکہ پریشر کم ہو، حمزہ شہباز کے دور میں کوئی بجٹ کہیں بھی خرچ نہیں ہوا۔

پرویز الٰہی کے دور میں ایک سو انیس ارب روپے جس کی وہ سزا بھگت رہے ہیں ہلوں اورسڑکوں کی تعمیر کیلئے خرچ ہوا، محسن نقوی دور میں پچپن ارب روپے سڑکوں اور پلوں کےلئے خرچ ہوا جو نظر بھی آیا ،سیپلیمنٹری بجٹ کےلئے چالیس مطالبات زر پر رائے شماری کی گئی

Leave a reply