پنجاب کے نئے مالی سال کا 5 ہزار 446 ارب روپے کا بجٹ پیش

پنجاب میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا
0
42

پنجاب کے بجٹ کا مجموعی حجم5 ہزار 446 ارب روپے ہے، کل آمدن کا تخمینہ 4 ہزار 643 ارب 40 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، 842 ارب روپے ڈویلپمنٹ اخراجات تجویز کیے گئے ہیں جبکہ سالانہ ڈویلپمنٹ پلان میں 77 نئے میگا پراجیکٹ شامل ہوں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ ریوینیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا 960 ارب ریوینیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ کم ازکم اجرت 32 ہزار سے بڑھا کر 37ہزار روپے کر نے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو مفت سولر سسٹم فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا کسان دوست پیکیج متعارف کروا رہے ہیں، ایک ارب 25 کروڑ کی لاگت سے پنجاب بھر میں ماڈل ایگری کلچرل مالز کا قیام، 2ارب کی لاگت سے لائیو اسٹاک کارڈ کا اجرا کیا جا رہا ہے جبکہ دیہی علاقوں میں کسانوں کو ڈیری فارمنگ کے لیے آسان اقساط پر قرضے دیے جا رہے ہیں۔

پنجاب کے سال 25-2024 کے بجٹ کے اہم نکات:
• بجٹ کا حجم 5 ہزار446 ارب روپے۔
• بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں،نہ ہی موجودہ ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کیا گیا۔
• ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر۔
• 842ارب روپے ترقیاتی بجٹ کےلیے مختص۔
• صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 20 سے25 فیصد اضافہ۔
• پنشن میں 15فیصد اضافےکی منظوری۔
• صوبے میں کم ازکم اجرت کو 32 ہزار سے بڑھا کر37 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز۔
• 2ارب50کروڑکی لاگت سے انڈرگریجوایٹ اسکالر شپ پروگرام شروع۔
• ٹیکسٹائل صنعت کے فروغ کے لیے3ارب کی لاگت سے گارمنٹ سٹی کا قیام۔
• شعبہ صحت کےلیے 539 ارب 55 کروڑ روپے مختص۔
• 49 ارب کی لاگت سے پنجاب کے 5 بڑے شہروں میں ماحول دوست بس سروس کا آغاز۔
• 2ارب کی لاگت سے معذور لوگوں کے لیے چیف منسٹر ہمت کارڈ پروگرام کا اجرا۔
• ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے لیے1 ارب کی لاگت سےاسکل ڈیولپمنٹ پروگرام کا آغاز۔
• 45 کروڑ روپے کی لاگت سے ائیر ایمبولینس سروس کا آغاز۔
• سوشل پروٹیکشن کےلیے 130 ارب روپے مختص۔

اس سے قبل آج وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ نے 5 ہزار 446 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دی جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب نے بجٹ دستاویز 25-2024 پر دستخط بھی کیے۔

دستاویزات کے مطابق صوبائی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا نہ ہی موجودہ ٹیکسزکی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے، ٹیکس بڑھائے بغیر مالیاتی ذرائع سے ریونیو میں 53 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔

گزشتہ سال ریونیو ہدف 625 ارب روپے تھا جبکہ موجودہ ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے اور یہ ریونیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا۔

صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 20 سے25 فیصد اورپنشن میں 15فیصد اضافےکی منظوری دی گئی ہے جبکہ صوبے میں کم ازکم اجرت کو 32 ہزار سے بڑھا کر37 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔

بجٹ میں لاہو رڈیولپمنٹ اتھارٹی کے لیے 35 ارب روپے اور مری کے لیے 5 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، وزیراعلیٰ ضلعی ترقیاتی پروگرام کے لیے بھی 80 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے۔

صوبائی بجٹ میں چیف مسنٹر گرین ٹریکٹر پروگرام کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ لائیو اسٹاک کارڈکے لیے 2 ارب روپے، ہمت او ر نگہبان کارڈ کے لیے بھی 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

Leave a reply