پولر آئس کے پگھلانے کی وجہ سے ، وقت کی رفتار سست ہونے لگی

0
96

نیویارک کی تفصیلات کے مطابق پولر آئس کے پگھلانے کی وجہ سے ، وقت کی رفتار سست ہونے لگی، جس سے زمین کی گردش اور وقت میں تبدیلی از خود وقوع پذیر ہوگی۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہمارے دنوں کو ترتیب دینے والے گھنٹے اور منٹس کا تعین زمین کی گردش سے ہوتا ہے لیکن وہ گردش مستقل نہیں ہے، یہ بتدریج تبدیل ہوسکتی ہے اور اس کا انحصار زمین پر پیش آنے والے واقعات اور اس کے اندر دھاتوں کے پگھلاؤ پر ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ ناقابل تصور تبدیلیوں کا اکثر یہ مطلب ہوتا ہے کہ دنیا کی گھڑیوں کو ایک سیکنڈ کی کمی کے ساتھ ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت ہے جو بظاہر معمولی لگتا ہے لیکن نظام پر اس کا ایک بہت بڑا اثر پڑے گا۔

وقت کے ساتھ ساتھ کئی سیکنڈز شامل کیے جاتے رہے ہیں لیکن ایک بڑے عرصے بعد یہ رجحان سست ہو رہا ہے، اب زمین کی گردش میں تیزی آرہی ہے کیونکہ اس کے اندر تبدیلیاں آرہی ہیں اور پہلی مرتبہ ایک سیکنڈ کو ختم کرنے کی ضرورت پڑے گی۔

تحقیقی پرچہ نیچر میں بدھ کو شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ حتمی طور اس وقت گلوبل وارمنگ کی وجہ سے وقوع پذیر ہو رہا ہوگا، پولر آئس کا پگھلاؤ تین برسوں میں ایک سیکنڈ سست کرتا ہے جو 2026 سے 2029 تک ہوگا۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سین ڈیاگو میں جیوفزکس کے پروفیسر اور تحقیق کے خالق ڈنکن اگنیو کا کہنا تھا کہ تحقیق کے جز کے طور پر گلوبل ٹائم کیپنگ میں پیش آنے والے واقعات کو سمجھنے کا انحصار گلوبل وارمنگ کے اثرات کے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر ہے۔

1955 سے قبل ایک سیکنڈ کو ٹائم کے مخصوص حصے کے طور تعبیر کیا جاتا تھا جو زمین اسٹارز سے متعلق ایک دفعہ گردش کرتی تھی، پھر انتہائی جامع اٹامک گھڑیوں کا دور آیا، جو ایک سیکنڈ کی زیادہ مستحکم تعبیر ثابت ہوئی۔

زمین کی گردش میں تبدیلیاں طویل عرصے تک سمندر کی تہہ پر پانی کے اتارچڑھاؤ کے عمل سے مغلوب رہی ہیں، جس سے اس کی گردش سست ہوگئی تھی، ڈنکن اگنیو کا کہنا تھا کہ حال ہی میں پڑنے والے پولر آئس کے پگھلاؤ کے اثرات انسان کے پیدا کردہ ہیں جو فضلہ جلانے سے ہونے والی تپش ایک اہم عنصر بن چکی ہے۔

Leave a reply