پیپلزپارٹی اورن لیگ کےدرمیان اختلافات واضح ہونےلگے

0
26

پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان قومی و سیاسی ایشوز پر اختلافات نمایاں ہونے لگے۔
ملکی مفادمیں بننےوالےاتحادمیں درڑیں پڑنےلگ گئیں، دونوں پارٹیوں کے درمیان اختلافات اشتراک اقدار فارمولے پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث پیدا ہوئے۔پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو ٹف ٹائم دینا شروع کر دیا۔ دونوں پارٹیوں کے درمیان اعتماد کا فقدان واضح ہونے لگا۔
پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے ملتان، بہاولپور ،ڈی جی خان اور راولپنڈی ڈویژن کے انتظامی اختیارات مانگ رہی ہے،ن لیگ پیپلز پارٹی کے اس مطالبے کو کسی صورت ماننے کو تیار نہیں ہے،مریم نواز نے پنجاب میں 208 ایم پی ایز پر مشتمل ہیلتھ مانیٹری کمیٹیوں کی تشکیل میں پیپلز پارٹی کے کسی ایک ایم پی ایز کو بھی شامل نہیں کیا۔مریم نواز نے حالیہ پارلیمانی سیکرٹریز مختلف محکموں کے چیئرپرسن کی تعیناتی میں بھی پیپلز پارٹی کو مکمل آؤٹ کر دیا۔
لیگی قیادت کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی پہلے وفاقی اور پنجاب حکومت میں شامل ہو کر برابر کی ذمہ داری لےن لیگ کا گلہ ہے کہ پیپلز پارٹی اقتدار میں شامل ہوئے بغیر میٹھا میٹھا خود کھانا اور کڑوا ہمارے لئے چھوڑنا چاہتی ہے۔اختلافات کے باعث صدر زرداری ن لیگ کو پی ٹی آئی کے حوالے سے کسی بھی اہم فیصلے کے لئے ہاتھ نہیں پکڑا رہے ہیں۔حکومت کو پی ٹی آئی پر بین لگانے کے لئے دو بار بلائے گئے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ناکامی دیکھنا پڑی۔
اختلافات کے باعث نواز شریف اور صدر زرداری کے درمیان تعلقات بھی سرد مہری کا شکار ہونےلگے۔گورنر پنجاب سلیم حیدر نے قیادت کی لائن پر پنجاب میں ن لیگ کے خلاف محاذ سنبھال کے لب کشائی شروع کر دی ۔گورنر کھلے عام ن لیگ کی بیڈ گورننس اور وعدہ خلافیوں کی بیان بازی کر رہے ہیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کے درمیان پہلے جیسے گرمجوشی والے تعلقات بھی ٹھنڈے پڑنے لگے۔دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کا وزن اٹھانے سے کترانے لگیں ۔
رابطوں کا فقدان بھی پیدا ہو گیا۔وزیراعلیٰ مریم نواز کا صدر زرداری کا استقبال نہ کرنااور پیپلز پارٹی کو مینار پاکستان پر سالگرہ کی اجازت نہ دینا انہی اختلافات کا شاخسانہ ہے۔دونوں پارٹیوں میں اعتماد سازی کی فضا پہلے جیسی نہ رہی سیم پیج پر ہونے کا تاثر بھی ختم ہونے لگا۔

Leave a reply