سائنسدانوں نے چاند پر پانی کے چند آثار دریافت کر لیے۔ چانگ ای 5 مشن جو چین کی جانب سے چاند پر بھیجا گیا تھا، اپنے ساتھ کچھ نادر نمونے بھی زمین پر لے آیا ۔
تفصیلات کے مطابق چینی خلائی مشن چانگ ای 5 چار سال پہلے 17 دسمبر 2020 کو 1731 گرام قمری نمونے لیکر واپس زمین پر لوٹا تھا، جبکہ چین کا دوسرا مشن رواں ماہ خلا میں بھیجا گیا ہے۔ چینی ماہرین نےدعویٰ کیا ہے کہ اس فلکی سرزمین سے لائی جانیوالی مٹی میں مختلف ذرائع سے پیدا ہونیوالا ہائیڈروکسیل اور سالماتی پانی پایا گیا ۔
جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونیوالی تحقیق میں بتایا گیا کہ چاند کی سر زمین میں شیشہ، اس سے ٹکرانے والے سیارچوں کے سبب بنا جو کہ چاند کی مٹی میں پانی کی موجودگی کی بنیادی وجہ ہے۔ چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے تحت کام کرنیوالے انسٹیٹیوٹ آف جیوکیمسٹری کے تحقیق دانوں کا کہنا تھا
کہ چانگ ای 5 مشن کے دوران اکٹھے کیے جانیوالے تقریباً 100 نمونوں کا جائزہ لیا اور 12 ایسے ذرات کی نشاندہی کی، جن میں ہائیڈروکسیل اور سالماتی پانی موجود تھا۔چاند سے لائی گئی مٹی کےان ذرات میں پایا جانیوالا پانی متعدد ممکنہ ذرائع سے پیدا ہوا۔ماہرین کے مطابق سیارچوں کی ٹکر اور شمسی ہواؤں سے آنیوالی پروٹون امپلانٹیشن کی وجہ سے یہ پانی وجود میں آیا، جبکہ اس میں چاند کا مقامی پانی بھی شامل ہے۔
اس پانی کا سب سے بنیادی ذریعہ شمسی ہواؤں کی امپلانٹیشن ہے، جو اس کے چاند پر موجود پانی کی تخلیق کے کردار کی اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے۔ان انکشافات کے بعد محققین اب ارضیاتی سیاروں کے بننے کے دوران پانی کے ذرائع اور ذخیرہ کے طریقوں کو سمجھنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔
ٹرمپ نےانوکھااعزازاپنےنام کرلیا
نومبر 21, 2024برطانیہ میں شدیدبرفباری اور سردی، ہر طرف سفیدی چھا گئی
نومبر 21, 2024
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
ریٹائرمنٹ سے متعلق گرل فرینڈ کا اہم انکشاف:رونالڈو
مارچ 4, 2024 -
توشہ ٹوکیس:عدالت نےبانی پی ٹی آئی کونوٹس جاری کر دیا
ستمبر 10, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔