چیٹ جی پی ٹی 4 نے انسانوں جیسی ذہانت والا ٹیسٹ پاس کر لیا۔
ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی انسانوں جیسی ذہانت پر مبنی تورنگ ٹیسٹ پاس کرنے والا پہلا آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹ بن گیا ہے۔ یہ ٹیسٹ کمپیوٹر ماہر ایلن تورنگ نے تجویز کیا تھا جس کے مطابق کسی اے آئی ٹیکنالوجی کو اسی وقت حقیقی طور پر ذہین تصور کیا جا سکتا ہے جب لوگ یہ بتانے سے قاصر ہو جائیں کہ وہ کسی انسان سے بات کر رہے ہیں یا مشین سے.
کیلیفورنیا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی 4 کو تحریری گفتگو کے ذریعے پہچاننا انسانوں کے لیے بہت مشکل ہوتا ہے۔اس ٹیسٹ کو 1950 میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ماہر ایلن تورنگ نے متعارف کرایا تھا۔ انہوں نے پیشگوئی کی تھی کہ ایک دن کمپیوٹر کی اہلیت انسانی ذہانت جتنی ہو جائے گی۔
اسی لیے انہوں نے ایک ٹیسٹ تجویز کیا جس سے یہ شناخت کی جا سکے کہ ایک کمپیوٹر انسانی ذہانت جتنا قابل ہوسکا ہے یا نہیں؟ اسی ٹیسٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکی سائنسدانوں نے 500 رضاکاروں کی خدمات حاصل کیں اور ان کی بات چیت 4 مختلف ایجنٹس سے کرائی گئی جن میں سے 3 اے آئی بوٹس تھے اور ایک انسان تھا۔
اے آئی چیٹ بوٹس میں چیٹ جی پی ٹی 4، چیٹ جی پی ٹی 3.5 جبکہ 1960 کی دہائی کا چیٹ پروگرام ایلیزا شامل تھے، رضاکاروں کو ایک آن لائن چیٹ روم کا حصہ بنایا گیا اور انہیں ہدایت کی گئی کہ وہ تعین کریں کہ ان سے بات کرنے والا انسان ہے یا اے آئی چیٹ بوٹ۔ان افراد نے 5 منٹ تک چیٹ کی اور پھر چیٹ روم سے باہر نکل گئے، جس کے بعد ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بتا سکتے ہیں کہ وہ کسی انسان سے بات کر رہے تھے یا کمپیوٹر سے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ایلیزا پروگرام ایک وقت میں 22 فیصد افراد کو دھوکا دینے میں کامیاب رہا، چیٹ جی پی ٹی 3.5 کی کامیابی کی شرح 50 فیصد رہی۔مگر چیٹ جی پی ٹی 4 اس حوالے سے زیادہ کامیاب رہا اور 54 فیصد افراد نے اسے انسان قرار دیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چیٹ جی پی ٹی 4 تورنگ ٹیسٹ کو زیادہ کامیابی سے پاس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
تحریک انصاف کا لاہور میں پاور شو کرنے کا فیصلہ
اگست 12, 2024 -
اے آئی سمارٹ گلاسز نے صارفین کو اپنی جانب متوجہ کرلیا
نومبر 28, 2024 -
تیز گام ایکسپریس کے مسافروں کیلئے نئی سروس متعارف
مئی 20, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔