کیاآئین میں قانون سازی کرنےپرکوئی ممانعت ہے،جسٹس جمال مندوخیل

0
11

سویلینزکےملٹری ٹرائل کےکیس میں جسٹس جمال مندوخیل نےریمارکس دئیےکہ کیاآئین میں قانون سازی کرنےپرکوئی ممانعت ہے۔
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے کی، سماعت کا آغاز اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ کے دلائل سے ہوا۔
وکیل لطیف کھوسہ کےدلائل:
وکیل لطیف کھوسہ نےکہاکہ سیکشن ٹوڈی کاقانون 1967میں لایاگیا۔ملٹری کورٹس کےلئے انہیں21ویں ترمیم کرناپڑی،سویلین کاملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں ہوسکتا۔
جسٹس جمال مندوخیل نےریمارکس دئیےکہ کیاآئین میں قانون سازی کرنے پر کوئی ممانعت ہے۔
وکیل لطیف کھوسہ نےکہاکہ 9مئی جوڈیشل کمیشن بنانےکی بات کی گئی۔
جسٹس امین الدین خان نےریمارکس دئیےکہ کھوسہ صاحب آپ پھردوسری طرف چلےگئے۔
وکیل لطیف کھوسہ نےدلائل میں کہاکہ میں کسی جماعت کی نمائندگی نہیں کررہا، ساری عمرقانون کی حکمرانی کی جدوجہدکی ہے،سیکشن ٹوڈی اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔
جسٹس امین الدین نےریمارکس دئیےکہ خواجہ حارث نےبتایاشفاف ٹرائل کاپوراطریقہ کارہے،پروسجراگرفالونہیں ہوتاتووہ الگ ایشوہے۔
وکیل لطیف کھوسہ نےکہا کہ شفاف لاطریقہ کارلکھ دینےسےکیافرق پڑتاہے۔
جسٹس مندوخیل نےریمارکس دئیےکہ کھوسہ صاحب تاریخ میں جائیں توآپ کی بڑی لمبی پروفائل ہے،آپ وفاقی وزیر،سینیٹر،رکن اسمبلی ،گورنراوراٹارنی جنرل رہ چکےہیں،آپ نےان عہدوں پررہ کرٹوڈی سیکشن ختم کرنےکاکیااقدام اٹھایا،ہماری طرف سےبےشک آج پارلیمنٹ اس سیکشن کوختم کر دے۔
جسٹس مسرت ہلالی نےریما رکس دئیےکہ پارلیمنٹ میں آپ کچھ اوربات یہاں کچھ اوربات کرتےہیں،فوجی عدالتیں توبعدمیں بنی،سقوط ڈھاکہ کی وجوہات کچھ اورتھیں۔
وکیل لطیف کھوسہ نےکہاکہ آپ کےسامنےہیں26ویں ترمیم کیسے پاس ہوئی ،سویلین کاٹرائل ختم کرنےپرعوام آپ کےشیدائی ہوجائیں گے،26ویں ترمیم کیسےپاس ہوئی زبردستی ووٹ ڈلوائےگئے۔
جسٹس مسرت ہلالی نےکہاکہ26ویں ترمیم پرکس رکن نےاستعفیٰ دیا۔
جواب میں وکیل لطیف کھوسہ نےکہاکہ اخترمینگل نےاسمبلی کی رکنیت سےاستعفیٰ دیا۔
عذیر بھنڈاری نے انٹرا کورٹ اپیلوں اور نظرثانی کے دائرہ اختیار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان میں کوئی فرق نہیں ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ ہمارے اختیار کو محدود کر رہے ہیں، لیکن عذیر بھنڈاری نے جواب دیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس میں عدالت نے ان کی بات مانی ہوتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی،،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئینی بنچ اپیلوں کے دائرہ اختیار پر بھی فیصلہ دے گا۔بعدازاں کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔

Leave a reply