کیامستقبل میں روبوٹس انسانوں پر سبقت حاصل کر لیں گے؟

0
15

کیامستقبل قریب میں روبوٹس انسانوں پر سبقت حاصل کر لیں گے؟ چین نے فیکٹریوں میں لاکھوں روبوٹس نصب کردیے۔
ماہرین کے بقول چین میں تیزی سے بوڑھی ہوتی ہوئی آبادی کے باعث روبوٹس کا یہ تیز رفتار پھیلاؤ مزدوروں کی کمی کو پورا کرنے میں مدد دے رہا ہے اور چائنہ مینوفیکچرنگ شعبے کو مزید مستحکم کررہا ہے۔
بین الاقوامی فیڈریشن آف روبوٹکس (آئی ایف آر) کی 2025 کی رپورٹ کے مطابق چین میں فعال صنعتی روبوٹس کی تعداد 20 لاکھ 27 ہزار تک پہنچ چکی ہے ،جو کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔2024 میں دنیا بھر میں نصب ہونیوالے 5 لاکھ 42 ہزار نئے روبوٹس میں سے آدھے سے زیادہ چین میں لگائے گئے، یہ روبوٹس گاڑیوں کے فریم جوڑنے، الیکٹرانک آلات اسمبل کرنے اور بھاری سامان منتقل کرنے جیسے کاموں میں انسانوں کی جگہ لے رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیومنائیڈ روبوٹس یعنی انسانی شکل کے خودکار روبوٹس صنعتی ترقی کا اگلا مرحلہ ہیں، اگرچہ ان کے آرڈرز کی درست تعداد معلوم نہیں، مگر کئی کمپنیاں تحقیقی مرحلے سے نکل کر تجارتی پیمانے پر ان کی پیداوار کی جانب بڑھ رہی ہیں۔رواں سال اگست2025 میں ایک چینی کمپنی نے 10 ہزار ہیومنائیڈ روبوٹس کا آرڈر حاصل کیا، جو اس شعبے کی تاریخ کا سب سے بڑا آرڈر ہے، جس کا مقصد چین میں بزرگوں کی دیکھ بھال کیلئے روبوٹس فراہم کرنا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق چین کی آبادی میں پچھلے سال 0.1 فیصد کمی واقع ہوئی، جبکہ اسی دوران صنعتی روبوٹس کی تنصیب میں 5 فیصد اضافہ ہوا ،جس کے نتیجے میں 2 لاکھ 95 ہزار نئے یونٹس نصب کیے گئے، جو دنیا بھر میں نصب ہونیوالے نئے روبوٹس کا 54 فیصد ہے۔

Leave a reply