ہر درخواست کا پہلے فیصلہ نہیں کیا جائے گا، اس کوبہت میں دیکھ لیتےہیں،آئینی بینچ

0
13

مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی اپیلوں پر ریمارکس دیتےہوئےجسٹس امین الدین خان نےکہاکہ ایسےہر درخواست کا پہلے فیصلہ نہیں کیا جائے گا، اس کوبہت میں دیکھ لیتےہیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بینچ نےمخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی اپیلوں پر سماعت کی۔سنی اتحادکونسل کی طرف سےوکیل حامدخان عدالت میں پیش ہوئے۔
سنی اتحادکونسل کےوکیل حامدخان کےدلائل:
وکیل حامدنےدلائل دیتےہوئےکہاکہ بینچ پر اعتراض سےمتعلق درخواست پر اعتراض لگا ہے، اعتراض کیخلاف اپیل نہیں لی جارہی،عدالت اس درخواست کو مقرر کرنے کا حکم دے۔
جسٹس امین الدین نےکہاکہ اس درخواست کو بعد میں دیکھ لیتے ہیں آپ دلائل شروع کریں۔
وکیل حامد خان کے عدالتی کارروائی براہ راست دکھانے سے متعلق متفرق درخواست پر دلائل :
وکیل حامد خان نےکہاہےکہ مخصوص نشستوں سے متعلق مرکزی کیس کی عدالتی کارروائی براہ راست دکھائی جاتی رہی، مرکزی کیس کی عدالتی کارروائی سے عام عوام بھی آگاہ تھی،اپنے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت براہ راست دکھانے کیلئے سابق چیف جسٹس قاضی فائز نے درخواست دائر کی۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےریمارکس دئیےکہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حلف اٹھانے کے فوری بعد فل کورٹ اجلاس طلب کیا،انتظامی فل کورٹ اجلاس کا ایجنڈا یہ تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس براہ راست دکھانا چاہیے یا نہیں،فل کورٹ اجلاس میں اکثریت نے رائے دی پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کی براہ راست نشریات دکھائی جائیں،بہت سے ججز نے عدالتی کارروائی کی براہ راست کی مخالفت میں بھی رائے دی۔
جسٹس محمد علی مظہر نےمزیدکہاکہ فل کورٹ اجلاس میں طے ہوا عدالتی کارروائی کو بطور پائلٹ پراجیکٹ چلایا جائے گا،میرے اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل دو رکنی کمیٹی بنائی گئی،کمیٹی کوذمہ داری سونپی گئی کہ براہ راست نشریات کیلئے طریقہ کار طے کیا جائے، دو رکنی کمیٹی نے تمام کمرہ عدالتوں میں براہ راست نشریات کے بندوبست کیلئے تجاویز دیں،ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کی عدالتی کارروائی بھی سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں براہ راست دکھائی گئی، براہ راست عدالتی کارروائی سے متعلق دو رکنی کمیٹی کی تجاویز کی فل کورٹ انتظامی اجلاس سے منظوری ہونا تھا۔
جسٹس محمد علی مظہر نےریمارکس میں کہاکہ آج تک عدالتی کارروائی براہ راست دکھانے کیلئے فل کورٹ اجلاس میں معاملہ زیر غور نہیں آیا،ابھی بھی وہ پائلٹ پروجیکٹ ہی ہے،سپریم کورٹ نے ایک یوٹیوب چینل بھی بنایا، یوٹیوب چینل سے باقی پرائیویٹ ٹی وی چینلز بھی نشریات دکھاتے رہے، پہلا پروجیکٹ پی ٹی آئی کے ذریعے براہ راست دکھایا گیا تھا۔
وکیل حامدخان نےکہاکہ کم از کم پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر منظوری کی مثال تو موجود ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نےکہاکہ جس کیس کا آپ حوالہ دے رہے ہیں اس پر عمل درآمد ہو چکا۔
وکیل حامدخان نےکہاکہ میری عدالت سے درخواست ہے کہ لائیو سٹریمنگ درخواست پر پہلے فیصلہ کیا جائے۔
جسٹس امین الدین خان نےکہاکہ ایسے ہر درخواست کا پہلے فیصلہ نہیں کیا جائے گا، فیصل صدیقی صاحب کی بھی درخواستیں ہیں سب کو سن کر فیصلہ کریں گے۔
وکیل حامدخان نےدلائل میں کہاکہ سپریم کورٹ میں26 ویں ترمیم کے خلاف بہت سے درخواستیں ہیں، ہر کیس کا تعلق 26 ویں ترمیم سے بنتا ہے ،عدالت 26 ویں ترمیم مقدمے میں نوٹسز جاری کرچکی ہے۔

Leave a reply