
وفاقی حکومت نے17ہزار573ارب روپےکا بجٹ پیش کردیا،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں10 جبکہ پنشن میں 7 فیصد اضافےکی تجویزدی گئی۔
سپیکرایازصادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کااجلاس منعقدہوا،جس میں وزیراعظم شہبازشریف نےشرکت کی ،بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر نے بات کی اجازت کا مطالبہ کیا، اجازت نہ ملنے پر احتجاج شروع کیا، اپوزیشن نے ایوان میں شور شرابہ، ڈیسک بجا کر نعرے لگا کر احتجاج کیا، اپوزیشن اراکین نے ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ دیں، اجلاس کے اختتام تک اپوزیشن اراکین نے مسلسل احتجاج، شور شرابہ جاری رکھا، مسلم لیگ ن کے اراکین نے وزیراعظم کے گرد حصار بنا یا۔وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب نےبجٹ پیش کیا۔
بجٹ تقریرکےدوران وزیرخزانہ محمداورنگزیب کاکہناتھاکہ بجٹ انتہائی اہم اور تاریخی موقع پرپیش کیاجارہاہے، حالیہ پاک بھارت جنگ میں قوم نے یکجہتی کا مظاہرہ کیا، حالیہ جنگ میں فتح حاصل کرنےپرعسکری اور سیاسی قیادت کو مبارک باد دیتا ہوں، عالمی برداری میں پاکستان کا وقار بلند ہوا ہے۔
محمداورنگزیب کاکہناتھاکہ مالی سال 2025-26کےلئےاقتصادی ترقی کی شرح4.2فیصد رہنے کا امکان ہے، افراط زر کی اوسط شرح 7.5فیصد متوقع ہے، بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 3.9فیصد ، پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا 2.4فیصد ہوگا۔
اُن کامزیدکہناتھاکہ معاشی اصلاحات کے ذریعے معاشی استحکام لایا گیا، معیشت کی بہتری کے لیے کئی اقدامات کیے، افراط زر میں نمایاں کمی ہوئی اور ترسیلات زر 10 ماہ میں 36ارب ڈالر رہیں۔
بجٹ دستاویز کےمطابق وفاقی حکومت کی خالص آمدنی11ہزار 72ارب روپے ہوگی، جبکہ ٹیکس ریونیو کا ہدف 14ہزار 131 ارب روپے، نان ٹیکس ریونیو وصولی کا ہدف 5147ارب روپے تجویز کیا گیا ہے، بجٹ خسارہ رواں سال 5.9 فیصد تھا جوکہ 8500 ارب روپے بنتا ہے۔
بجٹ دستاویزکےمطابق قرض پر سود کی ادائیگی کی مد میں 8207 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، رواں سال دفاعی بجٹ میں 20فیصداضافہ کیاگیااور بجٹ میں دفاع کیلئے 2550 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کی خالص آمدنی 11 ہزار 72 ارب روپے ہوگی جبکہ وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 17ہزار 573 ارب روپے ہے، پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کےلیے ایک ہزار ارب کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
بجٹ تقریر کےدوران وزیرخزانہ نےبتایاکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 10فیصدجبکہ ریٹائرڈملازمین کی پنشن میں 7فیصداضافہ کی تجویزہےاور تنخواہوں پر بھی انکم ٹیکس کی شرح میں کمی کی گئی ہے۔
محمداورنگزیب کامزیدکہناتھا 6 لاکھ روپے سے 12لاکھ روپے تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کردی گئی جبکہ 22 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر کم سے کم ٹیکس کی شرح 15 فیصد کے بجائے 11 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ 22لاکھ روپے سے 32 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر ٹیکس 25 سےکم کرکے 23 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
بجٹ دستاویزکےمطابق پلاٹس اور گھروں کی منتقلی پر 7 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 4 فیصد سے کم کرکے 2.5 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ جائیداد کی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی 3.5 فیصد شرح کم کرکے 2 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔پلاٹس اور گھروں کی منتقلی پر 7 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز ہے جبکہ اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹامپ پیپر ڈیوٹی 4 سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بجٹ دستاویزکےمطابق آن لائن کاروبار اور ڈیجیٹل مارکیٹ پلیسز (Digital Market Places) کی تیزی سے ترقی نے ٹیکس قوانین کی پاسداری کرنے والے روایتی کاروباروں کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔
وفاقی وزیرنےبتایاکہ آن لائن خریداری اور سولر پینلز کی درآمد پر 18 فیصد سیلزٹیکس عائدکرنےکی تجویزہے،جبکہ 660 سی سی سے 1300 سی سی تک کی گاڑیوں پر ایک نیا ٹیکس، جسے ’نیو ایڈاپشن لیوی‘ کا نام دیا گیا ہے، عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس نئے ٹیکس کے تحت گاڑیوں کی موجودہ قیمت پر ایک فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
گورنرفیصل کریم کنڈی نےکےپی حکومت کی تبدیلی کاعندیہ دیدیا
جولائی 3, 2025سانحہ سوات:غفلت برتنےوالوں کاتعین جلد کیاجائے،عدالت
جولائی 3, 2025
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔