27ویں آئینی ترمیم: چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کو دینے کی تجویز

0
28

ممکنہ 27 ویں آئینی ترمیم میں آرمی چیف کے لیے چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ دینے کی تجویز ہے۔
27ویں آئینی ترمیم کےمسودےکی تفصیلات میں کہا گیا ہے آئین کے آرٹیکل 42 اور 59 میں ترمیم کی جا رہی ہے۔اورآئین کے آرٹیکل 63 اے کی کلاز 5 میں لفظ سپریم کو فیڈرل کانسٹیٹیوشنل میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
ترمیم کےتحت چیف آف ڈیفنس سٹاف کا عہدہ آرمی چیف کو دینے کی تجویز:
27ویں آئینی ترمیم کےمسودےکےمطابق فوجی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی کی تجویزدی گئی ہے،جس میں کہاگیاہےکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کاعہدہ ختم کرنےاورآرمی چیف کو ’’چیف آف ڈیفنس فورسز‘‘ کا عہدہ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔آئینی ترمیم کےبعدفیلڈ مارشل اور دیگر اعلیٰ فوجی عہدوں کو تاحیات درجہ حاصل ہوگا۔
27ویں آئینی ترمیم کے تحت’’وفاقی آئینی عدالت‘‘ کے قیام کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ یہ عدالت آئین کی تشریح اور آئینی نوعیت کے تنازعات کے فیصلے کرنے کی مجاز ہوگی۔
مسودے میں کہا گیا ہے کہ آئینی عدالت کےابتدائی طورپر7 ججز ہونگے اور ریٹائر منٹ کی عمر68سال ہوگی،آئینی عدالت کےججزکی ریٹائرمنٹ کی عمرسپریم کورٹ کے ججزسے3سال زیادہ ہوگی،آئینی عدالت کے7میں سے5ججزکوموجودہ سپریم کورٹ بینچ سےمنتخب کیاجائےگا،جسٹس امین الدین خان کانئی آئینی عدالت کاسربراہ ہونےکاامکان ہے۔
مسودے میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ سے آئینی اختیارات واپس لے کر وفاقی آئینی عدالت کو دیے جائیں گے، آئین کا آرٹیکل 184 ختم کر دیا جائے گا، ازخود نوٹس کا اختیار ختم ہوگا۔ آئینی مقدمات اب سپریم کورٹ نہیں، وفاقی آئینی عدالت سنے گی، سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور عمومی مقدمات کی عدالت رہے گی۔
مجوہ مسودے کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں چیف جسٹس اور چاروں صوبوں سے برابر نمائندگی ہو گی،  چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کی حیثیت محدود ہو جائے گی۔
مسودےمیں کہاگیاہےکہ آئینی ترمیم کےبعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے درمیان اختیارات کی تقسیم کی تجویز کی گئی ہے، آئینی عدالت کے فیصلے ملک کی تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے۔
ججز تقرری میں وزیراعظم اور صدر کو کلیدی کردار ہوگا:
27 ویں ترمیم کے ذریعے ججوں کی تقرری کا طریقہ کار بھی بدلا جائے گا، جوڈیشل کمیشن میں وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دونوں شامل ہوں گے، تقرری میں وزیرِاعظم اور صدر کو کلیدی کردار حاصل ہوگا، پارلیمنٹ کو آئینی عدالت کے ججوں کی تعداد طے کرنے کا اختیار ملے گا۔

Leave a reply