27ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش:اپوزیشن کااحتجاج

سینیٹ سےمنظوری کےبعد 27ویں آئینی ترمیم کابل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔
قومی اسمبلی کااجلاس سپیکرایازصادق کی زیرصدارت منعقدہوا،جس میں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے27ویں آئینی ترمیم کابل منظوری کےلئےپیش کیا، اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج اور شور شرابہ جاری ہے۔
وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنےبل پیش کرتےہوئےکہاکہ 27ویں آئینی ترمیم کابل ایوان بالاسےدوتہائی اکثریت کےساتھ منظورہوگیاہے،دنیابھرمیں آئینی معاملات کیلئے علیحدہ آئینی عدالتیں ہوتی ہیں،بیشترممالک میں جوڈیشل کمیشن کے ذریعے ججزکی تقرری کی جاتی ہے، میثاق جمہوریت میں بھی آئینی نظام کا بنیادی نکتہ شامل تھا۔
وزیرقانون نےمزیدکہاکہ سوموٹو ایکشن کے ذریعے ملک کا معاشی نظام بٹھا دیا گیا، کہاں سے شروع کریں؟ کیامنتخب وزیراعظم کوسوموٹو کے ذریعےگھربھیجنا، اداکاروں کاکیس ہو،یہاں پرتوکسٹم سامان پر بھی سوموٹو لیا جاتا رہا، بل میں سوموٹو کااختیار ختم کیا گیا ہے اور ایک طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ماضی میں آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے ہوئے، وہ چیلنج بھی ہوئے، جوڈیشل کمیشن کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ جج صاحب کا تبادلہ کرے، اگر جج صاحب انکار کرتے ہیں کہ میں نے تبادلہ نہیں کرانا تو وہ ریٹائر تصور ہوں گے۔ پہلے صدر مملکت آرٹیکل 200 کے تحت ایک ہائیکورٹ سے دوسرے ہائیکورٹ میں تبادلہ تجویز کرسکتے تھے، چیف جسٹس کے بعد وزیراعظم کی تجویز پر صدر تبادلہ کر دیتے تھے، جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے 5 ججز اور اپوزیشن اور حکومت سے 2-2 ممبران پر مشتمل فیصلہ کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کمیشن کو اختیار دیا گیا کہ وہ فیصلہ کرے اور جج کا تبادلہ کرے، اگر کمیشن کے حکم پر جج کہیں جانے سے انکار کرتا ہے تو وہ ریٹائر تصور ہوگا، دیکھا جائے گا کہ جج کو کتنے ماہ یا سال کہیں تبادلے پر بھیجا جاتا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ صوبوں کے معاملات، آئینی مقدمات آئینی عدالت دیکھے گی، سپریم کورٹ دیوانی مقدمات سمیت کل 62 ہزار سے زائد مقدمات سنے گی، اگر یہ ترمیم پاس ہوتی ہے توموجودہ چیف جسٹس ہی آئینی کمیشن اور اداروں کی سربراہی کریں گے۔















