3دن میں سیاسی جماعتوں کوجوائن کرنےکااختیارآئین نے دیا ہے، جسٹس جمال مندوخیل

مخصوص نشستوں کے فیصلہ کیخلاف نظر ثانی اپیلوں پرریمارکس دیتے ہوئےجسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ3دن میں سیاسی جماعتوں کوجوائن کرنےکا اختیار تو آئین نےدیاہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بینچ نےمخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی اپیلوں پر سماعت کی۔پی ٹی آئی رہنما کنول شوذب کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی رہنما کنول شوذب کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل :
وکیل سلمان اکرم راجہ نےدلائل دیتےہوئےکہاکہ اس عدالت کی ذمہ داری ہے کہ بنیادی حقوق کی حفاظت کرے،یہ ذمہ داری آئین نےدی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ اس کیس میں 187کیسےاپلائی ہوتاہے۔
کنول شوزب کےوکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ اس بارےمیں آگےجاکر تفصیل سےبتاؤں گا،سپریم کورٹ کےپاس زیادہ اختیارہے،عدالت آرٹیکل 187اور184کواکٹھےاستعمال کرکےمکمل انصاف کرسکتی ہے۔
جسٹس امین الدین نےکہاکہ آپ کےخیال سےسپریم کورٹ کےاختیارات کی حدکیاہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ پی ٹی آئی نہیں کہہ رہی کہ ہمیں ریلیف کیوں دیاگیا۔
جسٹس مندوخیل نےریمارکس دئیےکہ میرےبرادرجج کاکہناہےکہ اختیارات کی کوئی حدتوہونی چاہیے،کیاسپریم کورٹ کوہرکیس میں بےپناہ اختیارات حاصل ہیں؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ سپریم کورٹ فیصلہ میں کوئی تجاوزنہیں کیاگیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ 3دن میں سیاسی جماعتوں کوجوائن کرنےکا اختیارتوآئین نےدیاہے۔
جسٹس امین الدین نےکہاکہ فیصل صدیقی کاکہناتھاصرف187کےتحت فیصلہ دیاجاسکتاہے،آپ کہہ رہےہیں187کےساتھ184کااستعمال بھی ہے۔
کنول شوزب کےوکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ عدالت187کےاستعمال سےبھی ایسافیصلہ دےسکتی ہے۔
جسٹس مندوخیل بولےکہ کیاسپریم کورٹ اختیاراستعمال کرتےہوئےآرٹیکل کالکھنالازمی ہے۔
جسٹس باقرنجفی نےکہاکہ مکمل انصاف کےاختیارکیلئےآرٹیکل 184تین ضروری ہےیانہیں،کیاآرٹیکل 184تین کی درخواست کےبغیربھی مکمل انصاف کیا جاسکتا ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ مکمل انصاف کااختیارسپریم کورٹ کسی بھی کیس میں استعمال کرسکتی ہے،مکمل انصاف کےاختیارمیں آرٹیکل184تین بھی آتا ہے ،سپریم کورٹ کے11ججزنےتسلیم کیاکہ پی ٹی آئی کونشستیں ملنی چاہئیں، تعداد کا فرق ہےکہ کتنی نشستیں ملیں مگر11ججزنےایک فیصلہ دیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ مخصوص نشستوں میں غیرمسلم اورعام پبلک کا کہاگیاہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ بالکل عام پبلک کی بھی اہمیت ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نےکہاکہ کیاپیدائش سےووٹ کاحق مل جاتاہےیا18سال کی عمرمیں ملتاہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ ووٹ ایک بنیادی حق ہےجوپیدائش سےمل جاتاہے،ووٹ کابنیادی حق استعمال کرتےہوئےعوام اپنےنمائندےمنتخب کرتےہیں۔
جسٹس صلاح الدین نےکہاکہ مگرعوام کونمائندےمنتخب کرنےکےحق سے 1970میں محروم رکھاگیا۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ صرف 1970نہیں بلکہ اس حق سےعوام کو باربارمحروم رکھاگیا۔
جسٹس علی باقرنجفی نےکہاکہ پی ٹی آئی نےمخصوص نشستوں کادعویٰ کیاہے، کیا مخصوص نشستیں لیناکسی جماعت کابنیادی حق ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ عوام جب ووٹ کرتےہیں تومخصوص نشستیں عوام کی ہوتی ہیں،مخصوص نشستیں لیناسیاسی جماعت کابنیادی حق ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ زیرالتواکیس میں انصاف کیلئےالگ سےنوٹس جاری کرناہونگے؟کیاسپریم کورٹ کچھ بھی کرسکتی ہے،کل کوپھرہم کہہ دیں کہ وزیراعظم فارغ ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ سپریم کورٹ آئینی اختیارات کہیں بھی استعمال کرسکتی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نےسوال کیاکہ مخصوص نشستوں کےفیصلےمیں آئین وقانون کی خلاف ورزی ہوئی؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ مخصوص نشستوں کےفیصلےمیں قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ،آزادامیدواروں کو3دن کےبجائے15روزمیں پارٹی شمولیت کااختیاردیاگیا،اگر15روزکاوقت نہ دیاجاتاتوقانون کےمطابق اورکوئی حل ہی نہیں تھا۔
مون سون کادوسراسپیل،پی ڈی ایم اےنےالرٹ جاری کردیا
جولائی 3, 2025اسلام آبادہائیکورٹ کی جون کی ججزکارکردگی رپورٹ جاری
جولائی 3, 2025
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔