63اےفیصلےکےبعدمیچ فکسنگ اورخریدوفروخت نہیں ہونی چاہیے،فضل الرحمان
سربراہ جمعیت علما اسلام(ف) مولانا فضل الرحمان نےکہاہےکہ 63اے کے فیصلے کےبعدمیچ فکسنگ اور خریدوفروخت نہیں ہونی چاہیے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتےہوئےسربراہ جمعیت علما اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کاکہناتھاکہ آئینی ترمیم کے معاملے پر ہم حکومت کےساتھ پلس ہونے کے لیے آمادہ نہیں ہیں، 24 گھنٹے میں کیسےبل پاس کریں؟جلد بازی ہمیں قبول نہیں، فیصلوں کا غلط فائدہ بھی اٹھایا جاتا ہے، 63 اے کے فیصلے کے بعد میچ فکسنگ ہونی نہیں چاہیے ،نہ کوئی خریدوفروخت ہونی چاہیے۔
مولانافضل الرحمان کامزیدکہناتھاکہ اٹھارہویں ترمیم کےلیےہم نے9مہینے سوچ بچارکی تھی، ترمیم کے حوالے سے مضبوطی کے ساتھ اپنا مؤقف اپنائیں گے۔ ہماری مجلس شوریٰ اس حوالےسےحکمت عملی بنائےگی، روزانہ نئےمسودے سامنےآتےہیں، اپنے مفادات کے لیے ترمیم کرنا ہوتی ہے تو یہ فوری لے آتے ہیں، ہمیں حیرت ہے آئینی ترمیم کے لیے انہیں کس بات کی عجلت ہے، حکومت سے اپیل ہے وہ آئینی ترمیم کا بل مؤخر کر دے۔
سربراہ جےیوآئی کاکہناتھاکہ پاکستانی معیشت زمین بوس ہوچکی ہے، حکومت کےپاس ملکی معیشت بہتر بنانے کی صلاحیت نہیں، اسلام آباد میں ہونے والے ایس سی او کے اجلاس میں آنےوالےمہمانوں کوخوش آمدید کہتے ہیں، ایس سی او کانفرنس تک ہم اپنےاختلافات بھلادیں، شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کےدوران تحریک انصاف احتجاج مؤخر کر دے۔
مولانافضل الرحمان کامزیدکہناتھاکہ اسرائیل کی وحشیانہ ریاستی دہشت گردی جاری ہے، غزہ میں معصوم بچوں کا خون پی کراسرائیل کی پیاس ختم نہیں ہوئی، اسرائیل نے اب لبنان کوبھی نشانہ بنانا شروع کردیا ہے، غزہ میں ہونے والے مظالم کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلامی دنیا کی نامورشخصیات کونشانہ بنایا جارہا ہے، اسرائیل کو مغربی طاقتیں اسلحہ فراہم کررہی ہیں، امریکا اورمغربی دنیا اسرائیل کی پشت پناہی کر رہی ہے، اسرائیل کی دہشت گردی ناقابل برداشت ہو چکی ہے، اسرائیل کی دہشت گردی کوروکنا ہوگا، امت مسلمہ کی خاموشی تشویش کا باعث ہے۔
ہواؤں کارخ تبدیل:لاہورمیں سموگ کےخطرات پھر منڈلانےلگے
نومبر 21, 2024
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔