ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نےکہاہےکہ9 مئی کے پیچھے مربوط سازش اور منصوبہ بندی تھی، اس منصوبہ بندی اور سازش میں ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانا ضروری ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھاپاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے کوششیں کیں، پاکستان کی تمام تر کوشش کے باوجود افغان سرزمین سے دہشتگرد پاکستان میں دہشتگردی کر رہے ہیں، دہشتگردی کے تانے بانے افغانستان تک جاتے ہیں، دہشتگردروں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے۔
ترجمان پاک فوج کامزیدکہناتھاکہ پاک فوج بھارت کے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا بازار گرم کر رکھا، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا ظلم و ستم دنیا کے سامنے ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے، ہم مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اُن کاکہناتھاکہ بھارت دیگر ممالک میں سکھوں کے قتل میں بھی ملوث ہے، بھارت میں سازش کے تحت اقلیتوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، ہمارا اصولی مؤقف ہے کہ مقبوضہ کشمیرکے مظلوم عوام کی قانونی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔
ترجمان پاک فوج کامزیدکہناتھاکہ 5 سال کے مقابلے میں اس سال سب سے زیادہ دہشتگرد مارے گئے، افواج پاکستان نے دہشتگردی کے کئی منصوبوں کو کامیابی سے ناکام بنایا، افواج پاکستان نے آپریشنز میں دہشتگردوں سے بھاری تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا۔سال 2024 میں دہشتگردوں کے کئی بڑے ناموں سمیت 925 دہشتگردوں کو واصل جہنم کیا گیا اور آپریشنز میں 73 انتہائی مطلوب دہشتگردوں کو مارا گیا۔2 خود کش بمباروں کو حراست میں لیا گیا جبکہ 14 مطلوب دہشتگردوں نے ہتھیار ڈالے، 383 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آرکہناتھاکہ دہشتگردی کے ناسور کے خلاف پوری قوم نے اداروں کے ساتھ ملکر لڑنا ہے کیونکہ محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان ہے، پاکستان میں دہشتگردی، بھتہ خوری اور اسمگلنگ کا اربوں روپے کا اسپیکٹرم موجود ہے۔دہشتگردی اس وقت ختم ہو گی جب انصاف، تعلیم، صحت اور گڈ گورننس ہو گی، دہشتگردی اس وقت ختم ہو گی جب دہشتگردی اور جرائم کا گٹھ جوڑ ختم ہوگا، پاکستان میں اربوں روپے کا غیر قانونی اسپیکٹرم ہے جس کا فیک نیوز بھی حصہ ہے، یہ فیک نیوز اسپیکٹرم کو توڑنے کی راہ میں روڑے اٹکاتی ہے، اشرافیہ بھی غیر قانونی اسپیکٹرم کے ساتھ کھڑی ہے جبکہ سکیورٹی ادارے اس غیر قانونی اسپیکٹرم کے خلاف کھڑے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا مزیدکہنا تھا 8 لاکھ سے زائد غیرقانونی مقیم افغانوں کو واپس بھجوایا جا چکا ہے، ملک کے ڈیجیٹل سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں، احساس محرومی کا جھوٹا، مصنوعی بیانیہ بنایاجاتا ہے، بلوچستان میں احساس محرومی کے جھوٹے بیانیے کا پردہ چاک ہو رہا ہے۔ دو سال سے افغان عبوری حکومت کے ساتھ بات چیت اور رابطہ جاری ہے ، ہم ان سے ایک ہی بات کر رہے ہیں کہ دونوں ممالک برادر ملک ہیں، افغان حکومت کو باور کرایا جاتا ہے کہ فتنہ الخوارج اور سہولت کاری کو روکیں، واضح پالیسی عمل میں ہے، افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں، ڈیجیٹل سرحد کو محفوظ بنانے کیلئے لیگل اور ٹیکنیکل ایکشن لیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں اور سیاسی قیادت قابل احترام ہیں، کسی سیاسی لیڈر کی اقتدار کی خواہش پاکستان سے بڑھ کر نہیں۔ 9 مئی کے پیچھے مربوط سازش اور منصوبہ بندی تھی، اس منصوبہ بندی اور سازش میں ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانا ضروری ہے، ملٹری ٹرائل میں ملزم کو قانونی حقوق حاصل ہوتے ہیں، فیض حمید کو بھی حاصل ہے، کوئی بھی افسر سیاست کو ریاست پر مقدم رکھے گا تو جواب دینا پڑے گا، نومبر 2024 میں بھی 9 مئی 2023 کا تسلسل دیکھا۔ فوج کسی خاص سیاسی جماعت یا نظریہ کی نہ مخالف ہے نا حمایتی، 26 نومبر کی سازش کے پیجھے سوچ سیاسی دہشتگردی کی ہے، 26 نومبر کو ہزاروں کارکنوں کی شہادت کا جھوٹ پھیلایا گیا، ان کو اعتماد ہے کہ یہ کوئی بھی جھوٹ بیچ سکتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا انتشاری سیاست کا کنٹرول اندرون ملک سیاسی لیڈرز کے پاس نہیں، ملک سے باہر افراد کے پاس اس انتشاری سیاست کا کنٹرول ہے، کیسے انسانی حقوق کی تنطیمیں دنیا سے سامنے آتی ہیں، ان تنظیموں کو غزہ فلسطین نظر نہیں آئیں گے، انسانی حقوق پر جو تنظمیں واویلا مچا رہی ہیں، وہ ایسی مہم غزہ اور کشمیر پر چلائیں۔
ان کا کہنا تھا چند دن قبل 16 ایف سی جوان شہید ہوئے کیا ان کے خون کی کوئی قیمت نہیں، فتنہ خوارج کی کمر ٹوٹ گئی تھی تو کس کے فیصلے پر بات جیت کرکے انھیں سیٹل کیا گیا۔2021 میں کس کی ضد تھی کہ بات چیت کرکے ان کو سیٹیل کیا جائے، بات چیت کی اس ضد کی قیمت خیبرپختونخوا ادا کر رہا ہے، بجائے اس پر بیانیہ بنانے کے خیبرپختونخوا میں گڈ گورننس پر توجہ دیں، ایسے ہر مسئلہ کا حل بات چیت سے ہوتا تو دنیا میں جنگ اور غزاوت نہ ہوتے، ایسے رویے کی قیمت پوری قوم دیتی ہے، بجائے اس پر بیانہ بنائیں، سیاست کریں، گڈ گورننس کیوں نہ کریں، انہوں نے کیونکہ گڈ گورننس پر توجہ نہیں دینی اس لیے اس پر سیاست کرنی ہے۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
امریکی صدارتی انتخابات:ٹرمپ232الیکٹورل ووٹ لیکرآگے
نومبر 6, 2024 -
پاکستان میں سیاسی جماعت پرپابندی،امریکاکاردعمل
جولائی 16, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔