بانی پی ٹی آئی کاملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوگایانہیں،عدالت نےحکومت سے واضح موقف طلب کرلیا۔
بانی پی ٹی آئی کا ممکنہ ملٹری حراست و ٹرائل روکنے کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی ۔
حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنر ل عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکہاکہ ملٹری حراست میں دینا ہو تو طریقہ کیا ہوتا ہے؟سیاست دانوں کے بیانات کی خبریں ریکارڈ پر لائے گئے ہیں، اگر بیانات کسی افسر کی طرف سے آئیں تو وہ سنجیدہ ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنر ل نےکہاکہ وزارتِ دفاع کے پاس آج دن تک ملٹری حراست و ٹرائل کی کوئی اطلاع نہیں، وزارتِ دفاع کی طرف سے بیان دے رہا ہوں کہ ایسی کوئی چیز ابھی نہیں آئی،اگر کوئی درخواست آتی ہے تو پھر بھی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
عدالت نے استفسارکیاکہ سویلین کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟
عدالت نےوزارت دفاع کےنمائندےکوہدایت کی کہ آپ مجھے اس حوالے سے طریقہ کار فراہم کردیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکہاہےکہ آپکو نہیں لگتا کہ آپکی درخواست قبل از وقت ہے؟آپکی درخواست پر میں نے نوٹس جاری نہیں کیا بلکہ بیان طلب کیا تھا،اگر جواب آتا کہ ہاں ملٹری ٹرائل ہونے جا رہا ہے تو پھر بات آگے بڑھتی، ہم آج ایک الگ دور میں ہیں، آج کے دور میں الفاظ کی جنگ ہوتی ہے، عدالت آپکی بےچینی سمجھتی ہے ہماری حدود کو بھی سمجھیں، میرے پاس اس کیس میں آگے بڑھنے کیلئے کچھ نہیں ہے۔
وزارت دفاع کےنمائندہ نےکہاکہ میں نے فیلڈ جنرل کورٹ میں 50 سے زائد کیسز کئے ہیں ۔
عدالت نےاستفسارکیاکہ آپ کیسے سویلینز کو ملٹری کورٹس میں لے جاتے ہیں ؟
نمائندہ وزارت دفاع نےکہاکہ متعلقہ مجسٹریٹ کو ملٹری اتھارٹی آگاہ کرتی ہیں ۔
بانی پی ٹی آئی کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوگا یا نہیں ، حکومت سے واضح موقف طلب کرلیاگیا،وزارت دفاع نے موقف دینے کے لیے وقت مانگ لیا ۔
عدالت نےہدایت کی کہ اس حوالے سے آئندہ سماعت پر واضح موقف دیں ۔
کیس کی سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی گئی۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
خصوصی کمیٹی سےمنظورشدہ آئینی ترامیم کاڈرافٹ سامنےآگیا
اکتوبر 18, 2024 -
سندھ اسمبلی کے نو منتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا
فروری 24, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔