آئینی ترمیم کانفاذ،چیف جسٹس کی تعیناتی،پارلیمانی کمیٹی کیلئے ممبران کےنام طلب کرلیےگئے
26آئینی ترمیم کےنفاذکےبعدچیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کے لئے پارلیمانی کمیٹی کےممبران کےنام طلب کرلیےگئے۔
ذرائع کےمطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمانی لیڈرز سے کمیٹی ارکان کے نام مانگ لیے، کمیٹی کے لیے 8 ارکان قومی اسمبلی اور چار سینیٹ سے لیے جائیں گے۔ کمیٹی ججز کے پینل میں سے چیف جسٹس پاکستان کا انتخاب عمل میں لائے گی۔
چیف جسٹس ریٹائرمنٹ سے 3روز قبل 3سینئر ججز کا پینل اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کریں گے اور اسپیکر قومی اسمبلی چیف جسٹس کی تقرری کے لیے ججز کا پینل کمیٹی کو ارسال کریں گے۔
خصوصی کمیٹی میں پارلیمانی جماعتوں کی متناسب نمائندگی کا فارمولا بھی تیار کر لیا گیا جس کے مطابق 39 ارکان اسمبلی پر سیاسی جماعت کو خصوصی کمیٹی میں ایک نشست الاٹ ہوگی۔ سیاسی جماعتوں کو سینیٹ میں 21 ممبران پر ایک نشست ملے گی۔
مجوزہ فارمولے کے تحت مسلم لیگ ن کو خصوصی کمیٹی میں 4 نشستیں ملنے کا امکان ہے جس میں تین ارکان اسمبلی اور ایک سینیٹ سے ملے گی۔
پیپلز پارٹی کو خصوصی کمیٹی میں 3 نشستیں ملنے کا امکان ہے جس میں قومی اسمبلی سے 2 اور سینیٹ سے ایک نشست ملے گی۔
اسی طرح پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کو بھی خصوصی کمیٹی میں نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ سنی اتحاد کونسل کو قومی اسمبلی سے 2 جبکہ پی ٹی آئی کو سینیٹ سے ایک رکن ملے گا۔
ایم کیو ایم اور جے یو آئی( ف) کو بھی خصوصی کمیٹی میں ایک ایک رکن ملنے کا امکان ہے۔ ایم کیو ایم کو قومی اسمبلی اور جے یو آئی کو سینیٹ سے ایک نشست خصوصی کمیٹی میں ملے گی البتہ جے یو آئی کو حکومت کے خصوصی کوٹے سے ایک نشست ملنے کا امکان ہے۔
آرٹیکل 175اے کی شق 3 اے کی ذیلی شق 1 اور 2 کے تحت خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
بشریٰ بی بی کوعدالت سےبڑاریلیف مل گیا
دسمبر 21, 2024سندھ حکومت کاملازمین کیلئے احسن اقدام
دسمبر 21, 2024
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
سیاحت کا فروغ ، گولڑہ سفاری ٹرین کا افتتاح
اپریل 22, 2024 -
پیرس اولمپکس کیلئے پاکستانی دستہ فائنل کر لیا گیا
جولائی 10, 2024 -
سموگ کاروگ:مزیدپابندیاں،تعلیمی اداروں کی چھٹیوں میں اضافہ
نومبر 16, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔