مہنگائی میں کمی آنےسےکرنسی مستحکم اورزرمبادلہ ذخائرمیں استحکام آیا ہے، وزیر خزانہ

0
14

وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب نےکہاہےکہ ملک میں مہنگائی میں کمی آئی ہےجس سےکرنسی مستحکم اورزرمبادلہ ذخائرمیں استحکام آیاہے۔
وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب کاکہناتھاکہ ملک میں میکرواکنامک استحکام آچکا ہے، گزشتہ12سے14ماہ میں بہت بہتری آئی ہے،کرنسی مستحکم اورزرمبادلہ ذخائرمیں استحکام آیاہے،مارچ یاجون تک زرمبادلہ ذخائر3ماہ کی درآمدات کےمساوی ہوجائیں گے،ملک میں مہنگائی میں کمی آئی ہےاس کافائدہ عام آدمی کوپہنچناچاہئے،حکومت نےایک ارب ڈالرقرضہ واپس کیا،زرمبادلہ ذخائرپھربھی بہترہیں۔
محمداورنگزیب کامزیدکہناتھاکہ آئی ایم ایف کےساتھ قرض معاہدےمیں کوئی چیزخفیہ نہیں،ٹیکس اصلاحات لانی ہوں گی،اسٹرکچرل اصلاحات ضروری ہیں، عطیات سےملک نہیں چل سکتے،نجی شعبےکوآگےآناچاہیے،ایف بی آرکی بطور ادارہ ساکھ اوراعتمادبحال کرناہے،ڈیجیٹلائزیشن میں آگےبڑھ رہےہیں،لیکچ بندکریں گے،ری فنڈزمیں رشوت اورکرپشن والاکام بندکرناہوگا،چین،سعودی عرب،یواےای سمیت دوست ممالک سےسرمایہ کاری کےلئے کوشاں ہیں۔
وزیرخزانہ کاکہناتھاکہ چین کےساتھ سی پیک فیزون انفرااسٹرکچرکی تعمیرکےلئے تھا،سی پیک کافیزٹوبزنس ٹوبزنس ہے،اب سب کچھ بی ٹوبی سطح پرہوگا،حکومت کاکام کاروبار کرنانہیں،نجی شعبےکوآگےآناچاہیے،پی آئی اےکی نجکاری کامعاملہ اتناآسان نہیں،ورنہ10سال پہلے کام ہوچکاہوتا،سرکاری اداروں کی نجکاری کےکئی طریقےہیں،آؤٹ سورسنگ اورپبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بھی ایک طریقہ ہے،اگلےسال پوروبانڈکےاجراکاپلان ہے،پانڈابانڈکےلئے بھی بات کررہے ہیں۔
اُن کامزیدکہناتھاکہ پاکستان میں آبادی کےتیزاضافےکابم پھٹ چکا ہے، آبادی 400سے450ملین تک پہنچ گئی توپھرکیاہوگا،صوبوں میں زرعی ٹیکس لگناہے، قانون سازی کی جائےگی،ریونیو،اخراجات اورگورننس پرصوبوں کےساتھ ملکر کام کریں گے،نئےفائلرزسےمتعلق ہم ہدف سےبہت آگےہیں،آئی ایم ایف کاوفدکارکردگی کاجائزہ لینےآرہاہے،پاکستان کی معیشت 4فیصدشرح نموپر جاتے ہی مسائل شروع ہوجاتےہیں،ہمیں ایکسپورٹ پرمبنی معیشت کےلئےکام کرنا ہوگا۔
محمداورنگزیب کاکہناتھاکہ آئی ایم ایف وفدکوری ٹیلرزسےٹیکس وصولی میں پیشرفت سےآگاہ کریں گے،آئی ایم ایف وفدکوبتائیں گےٹیکس وصولی کاکتناہدف تھا اور 3ماہ میں کتناوصول کیا،ری ٹیلرزسےدرخواست ہےہمار ےساتھ مل کر چلیں، مالی گنجائش کےلئے پنشن اصلاحات اورڈیبٹ سروسنگ پرکام کررہے ہیں ۔

Leave a reply