اب یہ فیصلہ عدالتی پراپرٹی ہے،جسٹس جمال مندوخیل

0
33

ایڈیشنل رجسٹرارکوجاری شوکازنوٹس کےخلاف انٹراکورٹ اپیل میں جسٹس جمال مندوخیل نےریمارکس دئیےکہ اب یہ فیصلہ عدالتی پراپرٹی ہے،ایک بارسارے معاملےکودیکھ لیتےہیں۔
ایڈیشنل رجسٹرارنذرعباس کوجاری شوکازنوٹس کےخلاف انٹراکورٹ اپیل پرسماعت سپریم کورٹ کےچھ رکنی بینچ نےکی۔عدالت نےاٹارنی جنرل کوطلب کیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےکہاکہ اٹارنی جنرل کسی اجلاس میں گئےہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نےایڈیشنل اٹارنی جنرل سےسوال کیاکہ آپ کااس سارےمعاملےپرمؤقف کیاہے؟
جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دئیےکہ ایک مسئلہ ہے،یہ فیصلہ ہمارے سامنے چیلنج نہیں ہے،فیصلےکاجائزہ لےسکتےہیں جب چیلنج ہواہو،ایک مسئلہ ہے،یہ فیصلہ ہمارےسامنےچیلنج نہیں ہے۔
جسٹس شاہدوحید نےکہاکہ اگرفیصلےپرسوموٹولیناہےتواس کااختیارآئینی بینچ کے پاس ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نےکہاکہ خدانخواستہ اس وقت ہم سب بھی توہین عدالت تونہیں کررہے؟
جسٹس جمال مندوخیل ریمارکس دئیےکہ اب یہ فیصلہ عدالتی پراپرٹی ہے،ایک بارسارےمعاملےکودیکھ لیتےہیں،روزکاجوتماشا لگاہواہے،یہ تماشاتوختم ہو،دیکھ لیتےہیں یہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کیسےہوئی،دیکھ لیتےہیں کیاکمیٹیوں کےفیصلےاس بینچ کےسامنےچیلنج ہوئےتھے؟میں روزسنتاہوں کہ مفادات سے ٹکراؤکامعاملہ ہے،اس لیےہم نہ بیٹھیں ،آج یہ مفادات سےٹکراؤ والے معاملے پرمجھےبول لینےدیں،آئینی بینچ میں شامل کرکےہمیں کون سی مراعات دی گئی ہیں؟ہم روزانہ دودوبینچ چلارہےہیں،دوچیزوں کوپڑھ کرآتےہیں،کیایہ مفادات سےٹکراؤہے؟اگرآئینی بینچ میں بیٹھناہمارامفادہےتوپھرشامل نہ ہونےوالے متاثرین میں آئیں گے،مفادات سےٹکراؤوالےاورمتاثرین،دونوں پھرکیس نہیں سن سکتے،ایسی صورت میں پھرکسی ہمسایہ ملک کےججزلاناپڑیں گے۔
جسٹس جمال مندوخیل نےمزیدریمارکس دئیےکہ کوئی مجھےبتادےہمیں آئینی بینچ میں بیٹھ کرکیافائدہ مل رہاہے؟ہماراواحدمفادآئین کاتحفظ کرناہے،کیاہم خودشوق سےآئینی بینچ میں بیٹھےہیں؟جس اندازمیں توہین عدالت کامرتکب قراردیاگیامیں کمیٹی اجلاس میں نہیں جاؤں گا،توہین عدالت کےنوٹس سلسلہ ختم ہو،اس لیے چاہتےہیں ایسے حکم جاری نہ ہوں،مستقبل میں آنےوالےساتھی ججزکوتوہین عدالت سےبچاناچاہتےہیں۔
جسٹس اطہرمن اللہ نےریمارکس دئیےکہ آج ایک سنیئرسیاستدان کابیان چھپاہواہےملک میں جمہوریت نہیں،بیان ہےکہ ملک آئین کےمطابق نہیں چلایاجارہا،بدقسمتی ہےکہ تاریخ سےسبق نہ ججزنےسیکھا،نہ ہی سیاستدانوں اورنہ ہی قوم نے،چھ ججزکاعدلیہ میں مداخلت کاخط آیاتوسب نےنظریں ہی پھیرلیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نےکہاکہ جسٹس اطہرمن اللہ تیسری مرتبہ یہ بات کہہ رہےہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاہےکہ ہم صرف اٹارنی جنرل کوسنناچاہتےہیں۔
جسٹس اطہرمن اللہ نےکہاکہ موجودہ بینچ کےسامنےکوئی کیس ہی نہیں تواٹارنی جنرل کوکس نکتےپرسنناہے؟
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ جس علاقہ سےتعلق رکھتاہوں وہاں روایات کابہت خیال رکھاجاتاہے،بدقسمتی سےاس مرتبہ روایات کابھی خیال نہیں رکھا گیا ۔
جسٹس اطہرمن اللہ نےوکیل سےسوال کیاکہ کیاآپ نےدورکنی بینچ میں فل کورٹ کی استدعاکی تھی؟
وکیل شاہدجمیل نےکہاکہ اس بینچ میں بھی استدعاکررہاہوں کہ فل کورٹ ہی اس مسئلےکوحل کرے۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ اگرہم آرڈرکریں اورفل کورٹ نہ بنےتوایک اورتوہین عدالت شروع ہوجائےگی۔
سپریم کورٹ نےایڈیشنل رجسٹرارنذرعباس کی انٹرکورٹ اپیل واپس لینےکی بنیادپرنمٹادی۔
عدالت نےکہاکہ بینچ کی اکثریت انٹراکورٹ اپیل نمٹانےکی وجوہات دےگی۔
جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس شاہدوحیدنےدرخواست بغیروجوہات واپس لینےکی بنیادپرنمٹادی ،جسٹس جمال مندوخیل،جسٹس محمدعلی مظہروجوہات جاری کریں گے،جسٹس حسن اظہررضوی اورجسٹس مسرت ہلالی بھی وجوہات جاری کریں گے۔

Leave a reply