بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھاسویلنیزکاکورٹ مارشل نہیں ہوسکتا،جسٹس نعیم اخترافغان

0
14

سویلینزکےملٹری ٹرائل کےکیس میں جسٹس نعیم اخترافغان نےریمار کس دیتے ہوئےکہاکہ بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھاسویلنیزکاکورٹ مارشل نہیں ہوسکتا۔
فوجی عدالتوں میں سویلینزکےٹرائل کےخلاف انٹراکورٹ اپیل پرجسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نےسماعت کی۔ سزا یافتہ ملزم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔
سلمان اکرم راجہ کےدلائل:
وکیل سلمان اکرم راجہ نےدلائل دیتےہوئےکہاکہ سویلینزکےبنیادی حقوق ختم کرکےکورٹ مارشل نہیں کیاجاسکتا،سویلنیزکاکورٹ مارشل شفاف ٹرائل کےبین الاقوامی تقاضوں کےبھی خلاف ہے،بین الاقوامی تقاضاہےٹرائل کھلی عدالت میں آزادانہ اورشفاف ہوناچاہیے،بین الاقوامی قوانین کےمطابق ٹرائل کےفیصلے پبلک ہونےچاہیے،دنیابھرکےملٹری ٹربیونلزکےفیصلوں کیخلاف اپیلیں عدالتوں میں جاتی ہیں۔یورپی عدالت کےفیصلےنےکئی ممالک کوکورٹ مارشل کاطریقہ کارتبدیل کرنےپرمجبورکیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نےریمارکس دئیےکہ اگربین الاقوامی اصولوں پرعمل نہ کیاجائےتونتیجہ کیاہوگا؟کوئی ملک اگربین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتوکیاہوگا؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ بین الاقوامی اصولوں پرعمل نہ کرنےکامطلب ہےکہ ٹرائل شفاف نہیں ہوا۔کچھ بین الاقوامی اصولوں کوماننےکی پابندی ہوتی ہےاورکچھ کی نہیں،آرٹیکل10اےبین الاقوامی اصولوں کی روشنی میں ہی آئین کاحصہ بنایاگیا۔
جسٹس نعیم اخترافغان نےکہاکہ بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا سویلنیز کا کورٹ مارشل نہیں ہوسکتا۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یوکےمیں کورٹ مارشل فوجی نہیں بلکہ آزاد ججز کرتےہیں،ایف بی علی کیس کےوقت آئین میں اختیارات کی تقسیم کااصول نہیں تھا،پہلےتوڈپٹی کمشنراورتحصیلدارفوجداری ٹرائلزکرتےتھے،کہاگیااگرڈی سی فوجداری ٹرائل کرسکتاہےتوکرنل صاحب بھی کرسکتے۔تمام ممالک بین الاقوامی اصولوں پرعملدرآمدکی رپورٹ اقوام متحدہ کوپیش کرتےہیں۔
وکیل نےکہاکہ یواین کی انسانی حقوق کمیٹی رپورٹس کاجائزہ لےکراپنی رائےدیتی ہے،گزشتہ سال اکتوبراورنومبرکےاجلاسوں میں پاکستان کےفوجی نظام انصاف کاجائزہ لیاگیا،یواین کی انسانی حقوق کمیٹی نےپاکستان میں سویلنیزکےکورٹ مارشل پرتشویش ظاہرکی،یورپی یونین نےہی پاکستان کوجی ایس پی پلس سٹیٹس دےرکھاہے۔

Leave a reply