فل کورٹ میں بیٹھیں توہم آئینی بینچ کی ٹوپی اتار کر دوسری پہن لیں گے،جسٹس مندوخیل

0
6

26ویں ترمیم کےکیس میں ریمارکس دیتےہوئےجسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر کہاجائے کہ فل کورٹ میں بیٹھیں توہم آئینی بینچ کی ٹوپی اتار کر دوسری پہن لیں گے۔
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آٹھ رکنی آئینی بینچ نےسماعت کی ، آئینی بینچ میں جسٹس جمال مندو خیل ،جسٹس محمد علی مظہر شامل جبکہ جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی بھی بینچ کاحصہ تھیں، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی بینچ میں شامل ہیں۔ سینئر وکیل اکرم شیخ  عدالت میں پیش ہوئے۔
سینئر وکیل اکرم شیخ کےدلائل :
وکیل اکرم شیخ نےکہاکہ میری درخواست ہے کہ مقدمے کی سماعت کے لیے 24 ججز پر مشتمل فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔ تاہم گزارش ہے کہ اس سے زیادہ کسی اور جج کو شامل نہ کیا جائے تاکہ عدالت کو مزید پیک نہ کیا جائے۔
26ویں آئینی ترمیم نے نہ صرف آئین کی بنیاد کو متاثر کیا ہے بلکہ ریاست کے ایک اہم ستون کو بھی کمزور کر دیا ہے۔ میری امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ججز کو ہمت عطا کرے گا اور وہ اس ترمیم کو کالعدم قرار دیں گے۔فل کورٹ کے سابقہ فیصلے موجود ہیں جن کے مطابق 8 ججز اس مقدمے کی سماعت کے اہل نہیں ہیں، لہٰذا انہیں اس کیس سے الگ ہونا چاہیے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر کہاجائے کہ فل کورٹ میں بیٹھیں توہم آئینی بینچ کی ٹوپی اتار کر دوسری پہن لیں گے۔
جسٹس شاہد بلال بولےآپ نےکہا کہ ہم 8ججز 26 ویں ترمیم کو کالعدم قرار نہیں دے سکتے کہ ہم بینیفشری ہیں، پھر وہ کون سےججز ہیں جو 26 ویں ترمیم سے متاثرہ نہیں اور یہ کیس سنیں گے۔
وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ اس تنازع کا واحد حل یہی ہے کہ پوری سپریم کورٹ بیٹھ کر اس کو حل کرے۔
جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ یہ نہ کہیں کہ 26ویں ترمیم متنازع ہے۔
وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ سر انگریزی میں یہی کہوں گا،انڈر چیلنج ہے، آپ کے دائیں بائیں اہل زبان بیٹھے ہیں، سر یہ انگریزی سے اردو ترجمہ کا معاملہ ہے۔
جسٹس جمال نے کہا کہ بس ٹھیک ہے مان لیا کہ 26 ویں ترمیم متنازع ہے آگے چلیں۔
جسٹس محمد علی مظہر بولےکہ 24 کے 24 جج بیٹھ کر اس مقدمے کو سنیں؟ اس پر اکرم شیخ نے کہا کہ سر میرا یہ مؤقف ہے اگر کسی جج کا کوئی ضمیر خلش کرے یا ملامت ہو تو وہ نا سنے، میرا تو بس یہ مؤقف ہے کہ میری عدالت پر کوئی حرف نہ آئے۔
جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ آپ نےکہا خواہش ہے 24 جج یہ کیس سنیں لیکن کوئی قانونی راستہ نہیں دکھایا، آپ کی خواہش تو ایسے ہے کہ ’انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند‘۔
بعدازاں عدالت نےکیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Leave a reply