27ویں آئینی ترمیم کی نئی ترامیم:قومی اسمبلی کےبعدسینیٹ سےبھی منظور

0
12

قومی اسمبلی کےبعدسینیٹ نےبھی 27ویں آئینی ترمیم کی نئی ترامیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کرلیا۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی کی زیرصدارت ایوان بالاکااجلاس منعقدہوا ،جس میں27 ویں آئينی ترمیم کا نیا متن پیش کیا گیا۔اپوزیشن کی جانب سے بھرپوراحتجاج اورنعرےبازی کی گئی۔
وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنے27ویں آئینی ترمیم کانیامتن سینیٹ میں پیش کیا، جس کے بعد ترامیم کو شق وار منظور کیا گیا۔
وزیر قانون کی جانب سے ترمیم پیش کیے جانے کے موقع پر اپوزیشن نے ایوان میں ڈیسک بجاکر احتجاج کیا جبکہ ترامیم کی شق وار منظوری کے دوران بھی اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔
اپوزیشن نےعدلیہ کی تباہی نامنظورکےنعرےبھی لگائے، چیئرمین سینیٹ نے انہیں نعرے بازی سے منع کیا۔ پی ٹی آئی ارکان ووٹنگ کا حصہ نہیں بنے۔
جمعیت علمااسلام (ف)کے4ارکان نےمخالفت میں ووٹ ڈالا،جبکہ سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور احمد خان نے ووٹ آئینی ترمیم کے حق میں دیا، کلاز 2 میں ترمیم کے حق میں 64 ووٹ آئے اور ترمیم کے خلاف 4 ووٹ آئے۔
27 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کے بعد تقسیم کے ساتھ ووٹنگ کا عمل کیا گیا اور سینیٹ میں گھنٹیاں بجائی گئیں جبکہ اس دوران سینیٹ ہال کے داخلی اور خارجی راستے بند کردیے گئے۔
ووٹنگ کاعمل مکمل ہونےکےبعدچیئرمین سینیٹ نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ 27 ویں ترمیم کی نئی ترامیم کی ووٹنگ کے دوران 64 ووٹ بل کی حمایت میں اور 4 مخالفت میں آئے۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے ترامیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کا اعلان کیا۔
ایوان سےاظہارخیال کرتےہوئے وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنےبتایاکے آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میں جو سینئر ہوگا وہ ہی چیف جسٹس پاکستان ہوگا، صدرمملکت اورالیکشن کمیشن کاحلف بھی چیف جسٹس پاکستان ہی لیں گے۔
قومی اسمبلی سے 27 ویں ترمیم کی منظوری:
گزشتہ روزقومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم کی تمام 59 شقیں منظور کی گئیں، 27ویں آئینی ترمیم کی تحریک کےحق میں 234ووٹ آئےجبکہ 4اراکین نےترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیا۔جےیوآئی نےمخالفت میں ووٹ ڈالا، اپوزیشن ارکان نےقومی اسمبلی سےواک آؤٹ کیا۔

Leave a reply